پہلے ٹی20 میں ویسٹ انڈیز 60 رنز پر ڈھیر، پاکستان کامیاب

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2018
دنیش رامدین کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی حسن علی کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی
دنیش رامدین کی وکٹ لینے پر ساتھی کھلاڑی حسن علی کو مبارکباد دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی

پاکستان نے باؤلرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت ویسٹ انڈین ٹیم کو 60 رنز پر ٹھکانے لگا کر میچ میں 143 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔

تماشائیوں سے بھرے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹی20 میچ میں ویسٹ انڈیز کے کپتان جیسن محمد نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی لیکن ان کا فیصلہ بالکل غلط ثابت ہوا۔

پاکستان کے کپتان سرفراز احمد اپنے ویسٹ انڈین ہم منصب جیسن محمد کے ساتھ سیریز کی ٹرافی کے ہمراہ— فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے کپتان سرفراز احمد اپنے ویسٹ انڈین ہم منصب جیسن محمد کے ساتھ سیریز کی ٹرافی کے ہمراہ— فوٹو: اے ایف پی

میچ کے لیے دونوں ٹیموں نے دو، دو کھلاڑیوں کو ڈیبیو کرایا۔

پاکستان کی جانب سے حسین طلعت اور آصف علی ڈیبیو کر رہے تھے جبکہ ویسٹ انڈیز نے کیمو پال اور ویراسامی ہرمال کو ڈیبیو کرایا۔

پاکستان کی نئی اوپننگ جوڑی بابر اعظم اور فخر زمان نے ٹیم کو 56 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا تاہم چھٹے اوور کی آخری گیند پر بابراعظم وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کے جرم میں آؤٹ قرار پائے۔

بابر اعظم اور فخر زمان نے پاکستان کو عمدہ آغاز فراہم کیا— فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم اور فخر زمان نے پاکستان کو عمدہ آغاز فراہم کیا— فوٹو: اے ایف پی

پہلا میچ کھیلنے والے حسین طلعت اور فخر نے اسکور کو 65 تک پہنچایا ہی تھا کہ وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں فخر کی 39 رنز کی اننگز اختتام پذیر ہوئی۔

اننگز کے دوران ویسٹ انڈیز کو اس وقت دھچکا لگا جب پہلا میچ کھیلنے والے اسپنر ویرا سیمی پرمال کا گیند کراتے ہوئے پیر مڑ گیا اور انہیں ڈیبیو پر 3 گیندوں بعد ہی انجری کے سبب اسٹریچر پر پویلین پہنچایا گیا۔

سرفراز احمد اور حسین طلعت نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی لیکن 140 کے مجموعے پر ایک اور رن آؤٹ کے نتیجے میں حسین پویلین لوٹ گئے۔

انہوں نے کپتان کے ساتھ تیسری وکٹ کے لیے 75 رنز جوڑے اور 37 گیندوں پر 41 رنز بنائے۔

بابر اعظم کو آؤٹ کرنے کے بعد ریاض ایمرت کا جشن منانے کا ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم کو آؤٹ کرنے کے بعد ریاض ایمرت کا جشن منانے کا ایک انداز— فوٹو: اے ایف پی

سرفراز احمد نے چوکا لگا کر ٹیم کو 150 رنز کے ہندسے تک رسائی دلائی لیکن چھکا لگانے کی کوشش میں وہ 39 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔

ڈیبیو کرنے والے آصف علی پاکستان سپر لیگ کے فائنل جیسا جادو جگانے میں ناکام رہے اور صرف ایک بنانے کے بعد باؤلڈ ہو گئے۔

اختتامی اوورز میں شعیب ملک اور فہیم اشرف نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا جس کی بدولت پاکستان نے 200 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

شعیب ملک نے 14 گیندوں پر 37 اور فہیم اشرف نے 9 گیندوں پر 16 رنز بنائے اور پاکستان نے دونوں کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت آخری 2 اوورز میں 44 رنز بنائے۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 5 وکٹ کے نقصان پر 203 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز کو فتح کے لیے 204 رنز کا ہدف دیا۔

ہدف کے تعاقب میں پہلی ہی گیند پر چیڈوک والٹن نے چھکا لگایا تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ ویسٹ انڈین ٹیم ترنوالہ ثابت نہیں ہو گی لیکن دو گیندوں بعد ہی نواز نے والٹن کو ٹھکانے لگا کر ٹیم کی تباہی کی بنیاد رکھ دی۔

ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن ہدف کے تعاقب میں بالکل تتر بتر نظر آئی اور کسی بھی موقع پر ہدف کا تعاقب نہ کر سکی۔

ویرا سیمی پرمال انجری کے سبب بیٹنگ کے لیے نہ آ سکے— فوٹو: اے ایف پی
ویرا سیمی پرمال انجری کے سبب بیٹنگ کے لیے نہ آ سکے— فوٹو: اے ایف پی

ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن کی ناکامی کا اندازہ اس باتر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے صرف تین کھلاڑی مارلن سیمیولز 18، کیمو پال 10 اور ریاض ایمرت 11 ڈبل فیگر میں داخل ہو سکے جبکہ پانچ کھلاڑی کھاتا کھولنے میں بھی ناکام رہے۔

ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 14ویں اوور میں 60 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی جو ان کا ٹی20 میں سب سے کم اسکور ہے۔

ویسٹ انڈین کھلاڑی ویرا سیمی پرمال زخمی ہونے کی وجہ سے بیٹنگ کے لیے نہیں آ سکے۔

پاکستان نے میچ میں 143 رنز کے بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی اور رنز کے اعتبار سے یہ ٹی20 کی دوسری بڑی فتح ہے، سب سے بڑی فتح کا ریکارڈ سری لنکا کے پاس ہے جس نے کینیا کو 172 رنز سے شکست دے کر یہ عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔

پاکستان کی جانب سے محمد عامر، محمد نواز اور شعیب ملک نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔

پہلا میچ کھیلنے والے نوجوان حسین طلعت کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا میچ کل کھیلا جائے گا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: سرفراز احمد(کپتان)، بابر اعظم، شعیب ملک، سرفراز احمد، آصف علی، حسین طلعت، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد نواز، حسن علی اور محمد عامر۔

ویسٹ انڈیز: جیسن محمد(کپتان)، آندرے فلیچر، روومین پاول، مارلن سیمیولز، کیمو پال، دنیش رامدین، کیسرک ولیمز، ویراسامی پرمال، چیڈوک والٹن، ریاض ایمرت اور سیمیول بدری۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں