سپریم کورٹ آف پاکستان میں حج کوٹہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔

سپریم کورٹ میں حج کوٹہ کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری حج سستا ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لوگوں کو آرام دہ حج کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے حج کوٹہ بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: حج قرعہ اندازی میں تاخیر، قائمہ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کردیا

سپریم کورٹ نے حج کوٹہ 60 فیصد سرکاری جبکہ 40 فیصد پرائیویٹ کرنے کا حکم جاری کیا، تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے برخلاف کابینہ یہ کوٹہ 67 فیصد کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں 10 فیصد سرکاری کوٹہ بڑھانے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حج قرعہ اندازی کے عمل میں مسلسل عدالتی حکم امتناعی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

کمیٹی اور وزارت مذہبی امور اس معاملے پر ایک پیج پر نظر آئیں کہ سرکاری اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ کوٹہ مختص کرنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام کو سہولت ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری حج اسکیم کے تحت 50 فیصد کوٹے کی قرعہ اندازی

خیال رہے کہ رواں سال ذوالحج کے مہینے میں پاکستان سے 1 لاکھ 79 ہزار 210 عازمین فریضہِ حج کی ادائیگی کریں گے۔

حکومت کی جانب سے حج کے لیے شمالی علاقہ جات بشمول پنجاب اور خیبر پختونخوا کا پیکج 2 لاکھ 80 ہزار روپے رکھا گیا ہے۔

پاکستان کے جنوبی علاقہ جات بشمول کراچی، کوئٹہ اور سکھر کا پیکج 2 لاکھ 70 ہزار مقرر کیا گیا ہے۔

فریضہ حج کے ساتھ ساتھ قربانی کرنے کے خواہش مند افراد کو 13 ہزار 50 روپے حج پیکج کے علاوہ جمع کروانا ہوں گے۔

80 سال سے زائد عمر کے عازمین کے لیے 10 ہزار کا الگ کوٹہ رکھا گیا تھا، جنہیں اپنے ایک معاون کے ہمراہ بغیر قرعہ اندازی کے ہی کامیاب قرار دے دیا گیا جبکہ گزشتہ تین سال کی قرعہ اندازی میں ناکام رہنے والوں کے لیے بھی 10 ہزار کا الگ کوٹہ رکھا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں