افغان صوبہ غزنی میں ضلعی حکومت کے کمپاؤنڈ پر طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے میں ضلعی گورنر اور پولیس اہلکاروں سمیت سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق غزنی کے گورنر کے ترجمان عارف نوری کا کہنا ہے کہ حملہ خواجہ عمری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر کیا گیا، جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 6 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں خفیہ ایجنسی 9 افسران بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔

افغان صوبے غزنی کے ڈپٹی پولیس چیف رمضان علی محسنی نے اے ایف پی کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے صبح صادق سے پہلے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کے لیے سیڑھی کا سہارا لیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: فضائی حملے میں 20 ’طالبان جنگجو‘ ہلاک

رمضان علی محسنی کے مطابق ڈسٹرکٹ گورنر، پولیس اہلکارو اور خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں سمیت 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ ان ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، جبکہ طالبان کے بھی متعدد اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جن کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں کے بعد افگان حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد میں ابہام آنا معمول کی بات ہے۔

رمضان علی محسنی کا کہنا تھا کہ افغان فوسرز نے حملے کے بعد فورر طور پر جائے وقوع پر پہنچ کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور علاقے کا کنٹرول سنبھال لے لیا۔

افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 20 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ہلاک جبکہ متعدد زخمی کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سیکیورٹی اہلکاروں پر طالبان کا حملہ، 5 ہلاک

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مقامی صحافیوں کے واٹس ایپ گروپ میں پیغام دیا کہ طالبان نے حکومتی ہتھیاروں اور گولہ بارود کو اپنے قبضے مین لے لیا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ حملے میں 3 طالبان ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ تصور کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں