دفتر خارجہ نے بھارتی قیدی جتیندرا کو ان کی گرتی ہوئی صحت کے باعث ہمدردی کی بنیاد پر واپس بھیجنے کا اعلان کر دیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ جتیندرا کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں قانونی معاونت دینے کے باوجود بھارت کی جانب سے اپریل 2018 تک ان کی شہریت کی تصدیق نہیں کی تھی۔

جتیندرا کو گرفتاری کے بعد سزا سنائی گئی تھی لیکن بھارت نے ان کو اپنا شہری ہونے کی تصدیق نہیں کی تھی جس کے باعث وہ تین برس تک پاکستانی قید میں رہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تمام اہم تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد 48 پاکستانیوں کی عدم واپسی کے باوجود جتیندرا کو واپس کرنے کا فیصلہ مشکل تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان، بھارت کا تین درجوں میں قیدیوں کے تبادلے کا فیصلہ

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ جتیندرا کی صحت خون کی بیماری کے باعث گرتی جارہی ہے اسی لیے انھیں آبائی ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

فیصلے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا ماننا ہے کہ انسانی معاملات میں سیاست نہیں کرنی چاہیے اور ہمیں اپنے قیدیوں کی واپسی اور ان کے اہل خانہ سے مل جانے کی امید ہے’۔

یاد رہے کہ دسمبر 2017 میں بھارت اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیران نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بزرگ، معذور یا خواتین قیدریوں کی واپسی کا معاہدہ کیا تھا۔

دونوں ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں مارچ 2018 میں فیصلہ کیا گیا تھا جس کے مطابق خواتین قیدیوں، 70 سال سے بڑی عمر کے قیدی، ذہنی طور پر معذور قیدیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر واپس کرنا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تین درجوں میں قیدیوں کے تبادلے کے فیصلے کی اس وقت کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھارتی تجاویز کی باضابطہ منظوری بھی دی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہری قیدیوں کے تین درجوں میں تبادلے کی تجاویز دی تھیں، جن میں ذہنی طور پر معذور، 70 سال سے زائد عمر کے افراد اور خواتین شامل ہیں۔

بھارتی تجاویز میں دونوں ممالک کے درمیان جوڈیشل کمیٹی مکینزم کی بحالی جبکہ دونوں ممالک کے طبی ماہرین کو قیدیوں کی ذہنی اور جسمانی حالت کا جائزہ لینے کے لیے دوروں کی سہولت فراہم کرنا بھی شامل تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں