پاکستان کی غذائی برآمدات میں رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 28 فیصد اضافہ ہوا اور اس میں آئندہ سال مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

وفاقی بجٹ میں اعلان کی گئی مراعات اور چینی کمپنیوں کی جانب سے زراعت میں جدت اور ویلیو ایڈڈ غذائی مصنوعات کی پیداوار سے ہماری غذائی بر آمدات میں اضافہ ہوگا۔

چینی گروپ اگست کے مہینے میں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے پاک چین مشترکہ ورکنگ گروپ برائے زراعت کے تحت بیج کے شعبے میں ترقی، آبپاشی، باغبانی اور گوشت کی صنعت پر کام مکمل کرے گا۔

مزید پڑھیں: امریکی تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند، سروے رپورٹ

حکام کا کہنا تھا کہ اس دورے کے بعد ہم اس قسم کے ہر شعبے میں چینی کمپنیوں کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی امید کر سکتے ہیں۔

پاکستان کے محکمہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق مالی سال 2018 کے پہلے 9 ماہ میں غذائی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو 2.68 ارب ڈالر سے 3.43 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ چاول، گندم اور چینی نے برآمدات کے اضافے میں اہم کردار ادا کیا اور اس میں اس ہی مدت کے دوران 75 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

اس ہی طرح سبزیوں کے برآمدات میں 53 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ پھلوں کی قیمت میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں موجودہ حکومت نے نئے زرعی ریسرچ سپورٹ فنڈ اور زرعی ٹیکنالوجی فنڈ کی پیشکش کی ہے جس کے تحت دونوں شعبوں کو ابتدائی طور پر 5،5 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اور ریسرچ کے سینیئر حکام کا کہنا تھا کہ امید کی جارہی ہے کہ دونوں منصوبے پاک چین کے مشترکہ ورکنگ گروپ برائے زراعت کے تحت کام کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ملنے والے پہلے فنڈ کو فصلوں کے بیج حاصل کرنے پر ریسرچ اور جدید ڈیری پلانٹس لگانے کے لیے مالیاتی گرانٹ کے طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ دوسرے فنڈ کو زراعت کے تمام ذیلی شعبوں میں جدید ٹیکنالوجیز کو حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اٹلی، پاکستانی مصنوعات کو ’بغیر ڈیوٹی‘ رسائی دینے پر متفق

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ چند روز میں اس پر کام بھی شروع کردیا جائے گا۔

ان اقدامات اور زرعی ساز و سامان کے درآمد میں ڈیوٹی کی کمی سے ہم غذائی درآمدات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

مویشیوں کے حوالے سے دی جانے والی رعایت میں اہم نسل کی پیداوار کے لیے درآمد کیے جانے والے بیلوں پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو ختم کرنا، مویشیوں کے چارے کی درآمد پر لگی ڈیوٹی کو 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنا، کارپوریٹ ڈیری ایسوسی ایشن کے ارکان کے لیے ڈیری فارمز میں استعمال ہونے والے پنکھوں کی درآمد کو 3 فیصد ڈیوٹی کی اجازت اور جانوروں کے چارے اور ڈیری فارمز پر لگے سیلز ٹیکس کو ختم کرنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ

پاکستان ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کا کہنا تھا کہ گوشت کی درآمدات اور اس کی تیاری اب تک ناقص رہی ہے تاہم آئندہ سال تک ڈیری مصنوعات کی درآمدات شروع ہونے کے امکانات ہیں۔

وفاقی بجٹ میں برآمدات کی مارکیٹوں میں تبدیلیاں اور ٹیکس پالیسیوں کو مد نظر رکھنے کی کمی دیکھی گئی جس کی مثال یہ ہے کہ جب کوکنگ آئل اور گھی کی درآمدات صرف افغانستان تک محدود تھیں تب صورت حال علیحدہ تھی۔

ملٹی گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور پروسیسڈ فوڈ کی برآمدات کرنے والے نمایاں فرد شیخ امجد راشد کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں اب گھی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ہمارے کوکنگ آئل اور گھی کے برانڈز خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) میں داخل ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں: منڈلاتا بحران

ان کا کہنا تھا کہ جی سی سی اور افریقی ممالک میں ان مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے وہاں کوکنگ آئل اور گھی کی برآمدات کرنے والوں کو ڈی ٹی آر کی اجازت دیتے ہوئے ہم مزید مقابلہ کرسکتے ہیں کیونکہ امارات کی غذائی پیداوار کی لاگت بڑھ گئی ہے اور ہم اس کے ذریعے اپنی ویلیو ایڈڈ غذائی بر آمدات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

پی ٹی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر برآمدات کے لیے مراعات کے پیکج کا اعلان کرے گی اور امید ہے کہ اس سے غذائی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنی بجٹ کی تقریر میں فشریز اور مویشیوں کے حوالے سے کچھ مراعات کا اعلان کیا تھا اور ان مراعات کا غذائی برآمدات پر مثبت اثر ہوگا۔


یہ خبر ڈان اخبار کے بزنس اینڈ فائنانس ویکلی میں 7 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں