اسلام آباد: سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ سینیٹر اسحٰق ڈار دل اور گردن کے مہروں کے عارضے میں مبتلا ہیں اور آزمائشی بنیادوں پر ان کی فزیو تھراپی کی جاری ہے۔

عدالت عظمیٰ نے سابق وزیر خزانہ کو ان کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف دائر درخواست پر منگل (8 مئی) کو ذاتی حیثیت سے پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے، جو اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود ہیں اور جنہیں احتساب عدالت کرپشن ریفرنس میں مفرور قرار دے چکی ہے۔

پیر کے روز اسحٰق ڈار کے وکیل نے سپریم کورٹ میں میڈیکل رپورٹ جمع کرائی جو لندن نیوروسرجری پارٹنرشپ کی جانب سے جاری کی گئی اور جس پر 26 اپریل کی تاریخ درج ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسحٰق ڈار دل اور گردن کے مہروں کے عارضے میں مبتلا ہیں، جبکہ دل کے عارضے کے باعث انہیں ماضی میں بھی ہنگامی طور پر اسٹنٹ امپلانٹ کے عمل سے گزرنا پڑا تھا۔

رپورٹ میں، جس پر کنسلٹنٹ نیوروسرجن رِچرڈ گولَن کے دستخط موجود ہیں، کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کو بائیں بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت ہوئی جس کے بعد ’ایم آئی آر‘ رپورٹ میں ان کی گردن کے مہروں میں سوزش سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: ‘وزیراعظم نے مفرورملزم اسحٰق ڈار سے ملاقات کی لیکن گرفتار نہیں کرایا‘

رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کی طبی حالت کا جائزہ لے رہے ہیں اور آزمائشی بنیادوں پر ان کی فزیو تھراپی کی جاری ہے، ڈاکٹرز نے 6 سے 8 ہفتے مزید فزیو تھراپی کرانے کی تجویز دی ہے اور اگر سابق وزیر خزانہ کی طبعیت نہ سنبھلی تو آپریشن پر غور کیا جائے۔

میڈیکل رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اسحٰق ڈار کو سفر کرنے کی اجازت ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران وکیل دفاع سلمان اسلم بٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ لندن میں ڈاکٹروں نے اسحٰق ڈار کو چھ ہفتے تک سفر نہ کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم ان کے موکل دوسرے ڈاکٹر سے بھی رائے لیں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے وکیل سے کہا تھا کہ وہ اپنے موکل سے کہیں کہ وہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے 8 مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، چاہے انہیں ایمبولنس میں ہی عدالت میں کیوں نہ آنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ انتخاب میں کامیابی چیلنج

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، تاہم انہوں نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔

ان کی اہلیت سے متعلق کیس پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا، جس میں ان کا موقف ہے کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

یاد رہے اسحٰق ڈار کو گزشتہ برس احتساب عدالت نے پیش نہ ہونے پر مفرور قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں