اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت معطل کرنے پر سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے قانونی سوالات اٹھا دیئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا میں اس معاملے پر نقطہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئین یا قانون میں ایسی کوئی شق نہیں کہ ایک قانون ساز کو معطل کیا جائے۔

سینیٹ میں اسحٰق ڈار کی معطلی پر رضا ربانی نے الیکشن ایکٹ 2017 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی رکن اسمبلی اپنے اثاثے اور آمدنی ظاہر کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو الیکشن کمشین آف پاکستان (ای سی پی) کو یہ اختیار ہے کہ وہ اس کی رکنیت معطل کرسکے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ سپریم کورٹ اپنے تفصیلی فیصلے میں اسحٰق ڈار کی رکنیت معطل کرنے کی وجوہات بیان کرے گی کیونکہ دوسری صورت میں ارکان پارلیمنٹ کو ان کے کام سے روکنے کے لیے ایک نیا باب کھل جائے گا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر راجا محمد ظفر الحق نے رضا ربانی کی بات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کے مطابق اسحٰق ڈار کی طبیعت ٹھیک نہیں اور وہ سفر نہیں کرسکتے جبکہ انہیں ایک عدالت کے بعد دوسری عدالت میں مسلسل انہیں طلب کیا جارہا۔

اجلاس میں رضا ربانی نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو جیل سے فرار کرانے کے منصوبے سے متعلق رپورٹ پر سوالات کے جوابات میں متعلقہ وزراء کی غیر حاضری کے معاملے کو بھی ایوان میں اٹھایا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ کا نہ تو کوئی وزیر موجود ہے اور نہ ہی کوئی اور وزیر، جو اس معاملے پر بریفنگ دے۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس معاملے پر انہیں رپورٹ پہلے ہی موصول ہوگئی تھی جو کافی حساس نوعیت کی ہے، لہٰذا رضا ربانی اسے دیکھنے کے لیے چیمبر میں تشریف لائیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار دل اور گردن کے مہروں کے عارضے میں مبتلا ہیں، طبی رپورٹ

اس پر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی حساس معاملات ہیں تو حکومت کو ان کیمرہ اجلاس بلانے کی درخواست کرنی چاہیے تھی۔

اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ امریکا کی جانب سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں 400 ڈرون حملے کیے جاچکے اور اب تو امریکی شہری استثنیٰ کے نام پر اپنے ہاتھوں سے پاکستانی شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا پاکستان امریکا کے لیے ایک شکار کی جگہ ہے؟ اگر ان معاملات پر آج بھی پارلیمان خاموش رہا تو آنے والی نسل ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں