چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے الیکشن کمیشن کے 12 مارچ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ عدالت الیکشن کمیشن کا 12 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور فیصلے کی روشنی میں تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی کی کارروائی کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے پارٹی کی غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے اختیارات کا تعین کیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن میں پارٹی اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرا دی تھیں۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اکاؤنٹس کی تفصیلات اپنے تک محدود رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرکے پی ٹی آئی اکاؤنٹس سے متعلق تمام ریکارڈ اکبر ایس بابر کو فراہم کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا غیر ملکی فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی خفیہ رکھنے کا مطالبہ

عدالت کو بتایا گیا کہ اکبر ایس بابرنے الیکشن کمیشن کی کمیٹی کی کارروائی میں شرکت کی اور اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے کارروائی کو پبلک کردیا جبکہ پارٹی سے نکالے جانے کے بعد اکبر ایس بابر نے اپنے مکروہ عزائم کو پورا کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو فریق بنایا گیا۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت غیر ملکی فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی کو خفیہ رکھنے کی درخواست کی تھی۔

ای سی پی نے درخواست کے پیش نظر درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کو 28 مئی کو طلب کیا تھا۔

اس حوالے سے خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی 3 اپریل کو تشکیل دی گئی تھی جسے ایک ماہ میں تمام امور نمٹانے کی ہدایت کی گئی تھی، اسکروٹنی کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل لاء اور ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کے 2 آڈیٹرز شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے بینک اسٹیٹمنٹ اور فنانشنل دستاویزات کی عدم فراہم کی وجہ سے کمیٹی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی تھی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جو انہوں نے نومبر 2014 میں دائر کی تھی جس میں پی ٹی آئی اور پارٹی قیادت پر غیرملکی فنڈنگ وصولی کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی تاخیری حربوں سے باز آئے’

پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اکتوبر 2005 میں ایک رٹ فائل کی گئی جس میں الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی سے روکنے کی درخواست کی گئی جس کے باعث مقدمہ کی سماعت ایک سال تک زیر التواء رہی۔

جنوری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کا جائزہ لیا اور ای سی پی کو دوبارہ جائرہ لینے کی ہدایت کی اور گزشتہ برس 8 مئی کو ای سی پی کے فل بینچ نے کیس کا مکمل جائزہ لیا اور بتایا کہ پی ٹی آئی فنڈنگ سے متعلق شواہد دینے میں ناکام رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں