ڈھاکا: بنگلہ دیش میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں پولیس کی فائرنگ سے 13 منشیات فروش اور اسمگلرز ہلاک جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

بنگلہ دیشی پولیس کے مطابق 20 مئی کو چھاپوں کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 ڈرگ ڈیلرز ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ریپڈ ایکشن بٹالین نے بتایا کہ انہوں نے 15 مئی سے اب تک 9 منشیات فروشوں کو ہلاک کیا۔

ریپڈ ایکشن بٹالین نے یہ بھی بتایا کہ مئی کے اوائل سے شروع ہونے والے چھاپوں میں 2 ہزار 3 سو مشتبہ منشیات فروش اور منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ 25 لاکھ ڈالر مالیت کی منشیات بھی قبضے میں لی جاچکی ہیں۔

بنگلہ دیشی حکام نے منشیات فروشوں کو خبردار کیا تھا کہ یا تو وہ اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیں یا پھر قانون کی طاقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج مزید شدید

پولیس نے منشیات بالخصوص ’یابا‘ کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس کی بنگلہ دیش میں تجارت ناقابلِ یقین حد تک بڑھ گئی تھی۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک مقامی کارکن نصیر الدین اعلان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے بات کی ہے اور ان خاندانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

بنگلہ دیشی حکام ملک میں منشیات بالخصوص یابا کی روک تھام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، جس کے بارے میں حکام کا خیال ہے کہ یہ میانمار میں بنائی جاتی ہے جو جنوب مشرقی سرحد سے بنگلہ دیش پہنچتی ہے۔

حکام نے بتایا کہ گزشتہ برس میانمار فوج کا روہنگیا مسلمانوں پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں یہ منشیات بھی ان کے ساتھ بڑی تعداد میں بنگلہ دیش میں داخل ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: انجلینا جولی کی روہنگیا خواتین کو ’گینگ ریپ‘کانشانہ بنانے کی مذمت

بنگلہ دیشی حکام کے مطابق یہ منشیات کشتیوں کے ذریعے ان کے ملک میں داخل ہوئی اور مقامی آبادی کو متاثر کیا اور اس پورے عمل میں کچھ پناہ گزین ’خچر‘ کے طور پر استعمال ہوئے۔

حکام نے گزشتہ برس 4 کروڑ یابا کی گولیاں قبضے میں لے لی تھیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 25 سے 30 کروڑ کی تعداد میں یہ گولیاں بنگلہ دیشی مارکیٹ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔

رواں برس حکام نے روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی 3 ماہ کے مختصر عرصے میں 90 لاکھ یابا کی گولیاں قبضے میں لیں، جبکہ صرف ایک کارروائی کے دوران 20 لاکھ گولیاں برآمد کی گئیں تھیں۔

بنگلہ دیش کے نارکوٹکس کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے امکان ظاہر کیا کہ اس سال 60 کروڑ ڈالر کی یابا منشیات ملک کی گلیوں میں فروخت کیے جانے کا امکان ہے۔


یہ خبر 21 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں