پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 قانون سازوں نے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں ان پر ووٹ بیچنے کے الزام لگانے پر انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھیج دیا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے اپریل کے مہینے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 20 اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ وہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھے۔

قربان علی خان، یاسین خلیل، عبد الحق خان، زاہد درانی اور عبید اللہ ان 20 افراد میں شامل ہیں جن کے نام تحریک انصاف کے چیئرمین نے عیاں کیے تھے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ میں پی ٹی آئی کی بیشتر خواتین ارکان ملوث‘

ان تمام افراد نے عمران خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا اور 14 دن کے اندر ان سے معافی مانگنے اور نقصان کے ازالے کے لیے ایک ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

قربان علی نے خود پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اپنے قانونی نوٹس میں الزام لگایا کہ ان کی کردار کشی کی گئی اور انہیں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر کے عہدے سے پرویز خٹک کی خواہشات کے مطابق لوگوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے سے انکار پر برطرف کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی ٹی آئی ہارس ٹریڈنگ کا ثبوت پیش کرے'

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے گزشتہ ماہ سینیٹ انتخابات میں نشستیں پیپلز پارٹی کے ہاتھوں کھونے کے بعد پریس کانفرنس کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے بیان کیے گئے قانون سازوں نے عمران خان کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ عمران خان اور پرویز خٹک سمیت سینیئر پارٹی قیادت کے کچھ راز عیاں کریں گے۔

واضح رہے کہ نوٹس بھیجنے والے عبید اللہ معیار اور زاہد درانی نے تحریک انصاف کو خیر باد کہتے ہوئے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں