پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے رابطہ کرکے حالیہ سینیٹ انتخابات کے دوران ہارس ٹریڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے رابطہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعلی پرویز خٹک نے پی ٹی آئی چیئرمین کو سینیٹ انتخابات کے دوران ہونے والی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق پارٹی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات غیر سرکاری نتائج: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے عمران خان کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ پارٹی کے 17 سے 20 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ فروخت کئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ووٹ فروخت کرنے والوں میں اکثریت پی ٹی آئی کی خواتین ارکان کی ہے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاداری تبدیل کرنے میں ناراض پی ٹی آئی ارکان کے ساتھ ساتھ کئی اہم ایم پی ایز بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

جس پر عمران خان نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ووٹ فروخت کرنے والے ارکان کی فہرست جلد از جلد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما شفقت محمود نے کہا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف ذاتی مصروفیات کی وجہ سے سینیٹ انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے ابھی کوئی معلومات نہیں اور اس بارے میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا، انہوں نے کہا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہاں ایک ایسا نظام ہے کہ جو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ پیسے کہ زور پر ایوان میں اپنی جگہ بنائی جاسکے۔

یاد رہے کہ وفاق اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔

واضح رہے کہ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لیا تھا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’عمران خان ووٹ نہیں ڈالیں گے‘

گزشتہ روز سینیٹ انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدواروں نے برتری حاصل کرلی، سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے اجزائے ترکیبی کچھ یوں ہیں کہ 104 ارکان کے اس ایوان میں چاروں صوبوں سے کل 23 ارکان ہیں، جن میں سے 14 عمومی ارکان، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیتی رکن ہے، فاٹا سے 8 عمومی ارکان سینیٹ کا حصہ ہیں، اسلام آباد سے کل 4 ارکان ہیں جن میں سے 2 عمومی جبکہ ایک خاتون اور 1 ہی ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر 3 برس بعد سینیٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں، اس مرتبہ بھی سینیٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

TEMUR Mar 05, 2018 05:22pm
ان ممبران اسمبلی کے نام بتائے جائیں ۔