اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کویت نے امریکا کے اس بیان کو مسترد کردیا، جس میں حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔

ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطین کی تنظیم حماس کی جانب سے مبینہ طور پر اسرائیل پر میزائل اور مارٹر گولوں کے حملوں پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا تھا۔

تاہم اجلاس کے دوران معاملہ اس وقت دلچسپ موڑ اختیار کرگیا جب عرب ممالک کی نمائندگی کرنے والے کونسل کے غیر مستقل رکن کویت نے امریکی بیان کو مسترد کیا اور اعتراض کیا کہ وہ خود ایک قرار داد پیش کرے گا جو اس بحران کے حل سے متعلق ہوگی۔

خیال رہے اس معاملے پر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو موصول ہونے والے پیغام کے مطابق کویت کی جانب سے زور دیا گیا کہ اس ہفتے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے پیش کردہ قرارداد پر ووٹ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: غزہ: حماس، اسرائیل کے ساتھ برابری کی سطح پر جنگ بندی معاہدے کیلئے تیار

دوسری جانب اجلاس کے دوران امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نکی ہیلے نے اسرائیل پر راکٹ حملے کی مذمت کرنے میں ناکامی پر سیکیورٹی کونسل پر تنقید کی اور عالمی برادری پر جانبداری کا الزام لگایا۔

امریکی سفیر نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل حماس کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر حملہ کرنے کی مذمت کرنے میں ناکام رہی جبکہ انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع میں کیے گئے اقدام کی تحقیقات کے لیے ٹیم بھیجنے کی منظوری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ کم از کم حماس کی دہشت گردی کی کارروائی کی جانچ پڑتال کرے کیونکہ یہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق فراہم کرتا ہے۔

نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ ’غزہ کے عوام کو بیرونی ذرائع سے تحفظ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ غزہ کے لوگوں کو حماس سے تحفظ دینے کی ضرورت ہے‘۔

ادھر اس معاملے پر اسرائیلی سفارتکار ڈینی ڈینن نے صحافیوں کو بتایا کہ سیکیورٹی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے امریکا کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت کی جائے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل میں بھی اسرائیل اس طرح کے حملوں کا جواب دے گا اور اپنے لوگوں کو دہشت گردی سے محفوظ رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی بچوں کو رات میں پرسکون نیند نہیں سونے دیا جائے گا تو غزہ کے دہشت گردوں کو بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ ہم کسی کو اپنے شہریوں کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے اور اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دنوں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حماس نے غزہ پٹی سے جنوبی اسرائیل کی جانب مارٹر اور میزائل فائر کیے تھے، جس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے حماس سے منسلک متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا.

اسرائیل کا مغربی کنارے پر 2 ہزار نئے مکانات تعمیر کرنے کا اعلان

ادھر اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس مغربی کنارے میں 2 ہزار یونٹس بنانے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

اس حوالے سے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر پابندی والے مکانات کی تصدیق کرنے کے ذمہ دار وزارت دفاع نے مغربی کنارے میں ایک ہزار 957 نئے یونٹس کی تعمیر کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی شیلنگ سے ایک اور فلسطینی جاں بحق

رپورٹ کے مطابق 696 یونٹس کی مکمل تعمیر کی منظوری دی گئی جبکہ 1262 یونٹس کی اعلیٰ درجے کی منصوبہ بندی کی اجازت دی گئی۔

اس بارے میں انسانی حقوق کے نگراں ادارے کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ اسرائیلی بینک غیر قانونی تعمیراتی سرگرمیوں میں مالی معاونت کر رہے ہیں اور یہ عمل فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مزید بڑھائے گا۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والے دائیں بازوں کے اس گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی کا 7 واں بڑا بینک اس تعمیر اور توسیع کے لیے سہولت فراہم کر رہا اور غیر قانونی منتقلی بھی کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں