پانی میں بھی کام کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا فون

07 جون 2018
ایٹم نامی فون کو پانی کے اندر بھی چلایا جا سکے گا، کمپنی کا دعویٰ—فوٹو: این ٹی وی
ایٹم نامی فون کو پانی کے اندر بھی چلایا جا سکے گا، کمپنی کا دعویٰ—فوٹو: این ٹی وی

ویسے تو دنیا میں پہلے بھی چھوٹے ترین اسمارٹ موبائل متعارف کرائے جا چکے ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں برطانوی کمپنی زینکو نے ایک ایسا موبائل متعارف کرایا تھا، جس کی لمبائی محض 7۔46 ملی میٹر جب کہ وزن صرف 13 گرام تھا۔

یہ فون 2 جی تھا، جب کہ اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں ہی چینی کمپنی ’یونی ہرٹز‘ نے جیلی نامی ایک ایسا چھوٹا فون متعارف کرایا تھا، جو فور جی سپورٹڈ تھا۔

جیلی نامی موبائل محض 2.45 انچ اسکرین کا حامل تھا، جبکہ اس کی مجموعی لمبائی 3.6 انچ اور چوڑائی 1.7 انچ تھی۔

چھوٹے موبائل میں فنگر پرنٹ سینسر بھی ہوگا—فوٹو: دی ورج
چھوٹے موبائل میں فنگر پرنٹ سینسر بھی ہوگا—فوٹو: دی ورج

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے چھوٹے موبائل فون سے ملیں

اب اسی کمپنی نے ’ایٹم‘ نامی ایک اور چھوٹا موبائل متعارف کرایا ہے، جسے پانی میں بھی چلایا جا سکے گا۔

یہ موبائل واٹر پروف ہے—فوٹو: موبائل سیرپ
یہ موبائل واٹر پروف ہے—فوٹو: موبائل سیرپ

اس فون کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ صرف فور جی سپورٹڈ ہے، بلکہ اس میں پہلی بار فنگر پرنٹ سینسر بھی دیا گیا ہے۔

محض 2.45 انچ کی اسکرین رکھنے والے اس موبائل کے بیک پر 16 میگا جب کہ فرنٹ پر 8 میگا پکسل کیمرہ دیا گیا ہے۔

4 جی بی ریم کے حامل اس موبائل میں اسٹوریج کی صلاحیت 64 جی بی ریم تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے چھوٹا 4 جی اسمارٹ فون
موبائل کا بیک کیمرہ 16 میگا پکسل ہے—فوٹو: ٹیک فش نیوز
موبائل کا بیک کیمرہ 16 میگا پکسل ہے—فوٹو: ٹیک فش نیوز

اس چھوٹے موبائل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ جدید ترین اینڈرائڈ 1۔8 آپریٹنگ سسٹم سے چلتا ہے۔

2 ہزار ایم اے ایچ کی بیٹری کے حامل اس موبائل میں وائرلیس اور بلیوٹوتھ کی سہولت بھی ہوگی۔

اس چھوٹے ترین موبائل کی قیمت محض 300 امریکی ڈالر (پاکستانی 30 ہزار روپے سے زائد) رکھی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اس موبائل کو تیار کرنے والی کمپنی ابھی فنڈز اکٹھے کرنے میں مصروف ہے، جیسے ہی کمپنی کو مطلوبہ فنڈز یا سرمایہ کار مل جائیں گے، اس فون کو متعارف کرایا جائے گا۔

موبائل کا ڈیزائن بھی اچھوتا ہے—فوٹو: اینڈرائڈ اتھارٹی
موبائل کا ڈیزائن بھی اچھوتا ہے—فوٹو: اینڈرائڈ اتھارٹی

تبصرے (0) بند ہیں