اسلام آباد: وفاقی اور صوبائی نگراں حکومت کے قلمدان سنبھالنے والی شخصیات نے تاحال الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع نہیں کروائیں۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت نگراں وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے ارکان عہدہ سنبھالنے کے بعد 3 روز کے اندر اپنے اثاثوں کی مکمل تفصیلات جمع کرانے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہمیں نگراں حکومت کی ضرورت کیوں نہیں ہے

ای سی پی کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ نگراں حکومت میں شامل ہونے والے تمام ارکان اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں سے متعلق بھی آگاہ کریں گے۔

نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے یکم جون کو وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا اور انہیں 4 جون تک اپنے، اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں سے متعلق ساری معلومات ای سی پی میں جمع کرانی تھی تاہم مذکورہ تاریخ گزر جانے کے ایک ہفتے بعد بھی الیکشن ایکٹ کی پاسداری نہیں کی گئی۔

ای سی پی حکام کا کہنا تھا کہ ان کی کابینہ کے 6 لوگوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’نگراں وزیراعظم کا اعلان آخری لمحات میں ہوگا‘

بنیادی طور پر ایک نگراں حکومت کو روز مرّہ کے ضروری معاملات پر توجہ دینی ہوتی ہے تاکہ کارِ حکومت چلتا رہے جبکہ قانون کے تحت انتخابات کروانے کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت بھی کرنی ہوتی ہے۔

نگراں حکومت اہم پالیسی فیصلے نہیں لے سکتی، نہ ہی ایسے فیصلے کرسکتی ہے جو اگلی منتخب حکومت کے اختیارات کو کسی طرح محدود کردے۔

نگراں حکومت بڑے منصوبے، بین الاقوامی معاہدے یا مختصر دورانیے کے علاوہ کسی کو ترقی یا کوئی بھرتی نہیں کرسکتی۔

یہ پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

سب سے اہم یہ ہے کہ نگراں حکومت الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر سرکاری عہدیداران کا تبادلہ بھی نہیں کرسکتی۔

نگراں حکومت انتخابات میں اثر انداز ہونے سے گریز کرے گی اور صاف اور شفاف انتخابات کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائے گی۔

اسی دوران الیکشن رولز 2017 کی رو سے نگراں وزیراعظم سرکاری افسران کے تبادلوں کے لیے ای سی پی کی اجازت کا محتاج ہوگا۔


یہ خبر 10 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں