اسلام آباد: حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور ملک کی اہم اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مابین نگران وزیراعظم کے لیے مجوزہ ناموں کو حتٰی الامکان خفیہ رکھنے پر اتفاق ہوگیا۔

یہ فیصلہ ذرائع ابلاغ میں اس موضوع پر کی جانے والی غیر ضروری اور متوقع متنازع گفتگو سے بچنے کے لیے کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طے پایا کہ کسی بھی تنازع سے بچنے کے لیے نگراں حکومت کے لیے مجوزہ افراد کا نام آخری لمحات تک خفیہ رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان 3 سے 4 مرتبہ مشاورت ہوئی تاہم ہر مرتبہ ان کا یہی کہنا تھا کہ فی الوقت کوئی نام زیر غورنہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں مزید مشاورت کے لیے آئندہ 2 سے 3 روز میں وزیراعظم سے ایک مرتبہ پھر ملاقات کریں گے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ وزیراعظم کے ساتھ نگراں حکومت کے لیے ناموں کا تبادلہ آخری ملاقات میں کرنے پر باہمی اتفاق ہوگیا اور طے پایا کہ زیر غور ناموں کو میڈیا سے خفیہ رکھا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ناموں کو آخری لمحات تک خفیہ رکھنے کا اقدام قصداً کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں انہوں نے پارٹی قیادت سے بھی درخواست کی کہ تجویز کردہ ناموں کا اعلان آخری لمحات تک نہ کیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نے اب تک نگراں سیٹ اپ کے لیے ناموں کو حتمی شکل نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر جماعت میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ذرائع ابلاغ کے افراد سے اچھے مراسم نبھانے کے لیے حساس معلومات لیک کردیتے ہیں جس کے بعد تجزیوں، تبصروں اور تنقید کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور دونوں فریقین کے مابین کسی باہمی اتفاق رائے میں مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘سیاستدان نگراں وزیراعظم کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے سے گریز کریں‘

خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنے نامزد کردہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جس کے بعد میڈیا میں ان افراد کا تعلق سابق فوجی آمر پرویز مشرف سے جوڑا جانے لگا اور ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حالانکہ ہم نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما شاہ محمود قریشی سے درخواست کی تھی کہ اپنے نامزد کردہ امیدواروں کے نام بند لفافوں میں بھجوائیں لیکن پارٹی رہنماؤں نے مذکورہ ناموں کا اعلان میڈیا پر کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کی جانب سے نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے نامزدگیاں سامنے آئی تھیں جس میں نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی، کاروباری شخصیت رزاق داؤد اور معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر عشرت حسین شامل تھے۔

یہ بھی دیکھیں: نگراں حکومت کاکام ہی صاف اورشفاف الیکشن کراناہے،عمران خان

انہوں نے ناموں کے اجراء پر پی ٹی آئی کو تنفید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرذمہ دارانہ رویہ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ پی ٹی آئی نے میڈیا میں اپنے نامزد کردہ افراد کے ناموں کا اعلان کردیا ہے تو ان کے ساتھ اس حوالے سے مزید مشاورت کی ضرورت نہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے کہا کہ ‘ہم نے باضابطہ طور پر ناموں کا اعلان نہیں کیا، اس بارے میں پارٹی میں اب بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے’۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ان کی جماعت نے ناموں کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی، البتہ انہوں نے تصدیق کی کہ میڈیا میں آنے والے نام زیر غور ضرور رہے ہیں تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کے نام لیک، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں لفظی تکرار

انہوں نے پی ٹی آئی کے نامزد کردہ ناموں کو میڈیا میں موضوع بحث بننے پر خورشید شاہ کی ناراضگی کو بجا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم مشاورت ہی کررہے تھے کہ پارٹی میں موجود کسی فرد نے اپنی قابلیت جھاڑنے کے لیے میڈیا میں وہ نام لیک کردیئے۔

تاہم اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے حکومت اور اپوزیشن پر نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے ہونے والی مشاورت کو خفیہ رکھنے پر تنفید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم کوئی ایٹم بم بنانے والے سائنسدان کی تقرری نہیں کررہے یہ ایک سیاسی عمل ہے تو اسے خفیہ رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟


یہ خبر ڈان اخبار میں 7 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں