شنگھائی: صدرِ مملکت ممنون حسین نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام ہماری مشترکہ خواہش ہے اور ایس سی او کے تحت افغان رابطہ گروپ کا قیام خوش آئند ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ مقصد افغان قیادت اور عوام کی مکمل آمادگی اور اس عمل کی قبولیت کے ذریعے ہی ممکن ہے، پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہمیشہ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم: بھارتی وفد کی بھی پاکستان آمد کا امکان

پاکستان اور افغانستان دو طرفہ بنیادوں پر انہی مقاصد کے لیے ایک جامع لائحہ عمل کے تحت کام کررہے ہیں، ہم اس سلسلے میں افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان کو امن مذاکرات کی دعوت کا خیر مقدم کرتے ہیں، ان کی جنگ بندی کی پیش کش اور طالبان کی جانب سے اس کی قبولیت بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔

انہوں نے کثیر المقاصد اجتماع کے اہتمام اور اس میں شریک مندوبین کی پرجوش مہمان نوازی پر چینی عوام، حکومت اور خصوصی طورپر چینی صدر کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کا کامیابی سے سدباب کرکے اس ضمن میں قیمتی تجربات حاصل کیے ہیں جن سے تنظیم استفادہ کر سکتی ہے، منشیات کا کاروبار بھی اسی مسئلے کا سنگین پہلو ہے۔

ممنون حسین نے اپنے خطاب میں تجاویز پیش کیں کہ ایس سی او ممالک میں تعاون کے فروغ کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں تاکہ خطے کے ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی سرگرمیاں فروغ پا سکیں۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ایرانی صدر کی شرکت کا امکان

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کو مخصوص جیو پولیٹکل نظر سے دیکھنے کے بجائے خطے کے تمام ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر مواصلاحات کی حمایت کی جائے جس میں ایک خطہ ایک شاہراہ اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے خاص طور قابل ذکر ہیں۔

ممنون حسین نے تجویز پیش کی کہ خوشحالی اور ترقی کے ضمن میں شنگھائی جذبے کے تحت ترقی کی شراکت کے رہنما اصول کو مد نظر رکھا جائے اس کے تحت غربت کا خاتمہ کرسکیں اور کمزور معیشت بہتر ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک کے مابین تعاون اور شراکت داری ہی سے انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کا مناسب طریقہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ مقاصد ایس سی او ترقیاتی بینک اور ترقیاتی فنڈز جیسے اداروں کے قیام کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان کیا ہے؟

صدر مملکت نے واضح کیا کہ ایس سی او بزنس کونسل اور تجارت کے مختلف شعبوں کے درمیان رابطے یقینی بنایا جائے اور تاجروں کے لیے سفر کو آسان بنانے کے لیے ویزا اجراء کے نظام پر بھی غور کیا جائے۔

صدر مملکت نے بتایا کہ پاکستان نے اس موقع کے لیے ڈاک کا خصوصی ٹکٹ جاری کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں