بیجنگ حکام کے مطابق ایرانی صدر اگلے ماہ ہم چینی اور روسی ہم منصب کے ہمراہ سمٹ میں شرکت کریں گے۔

چین، روس اور یورپی قوتوں نے 2015 میں ایران جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو منسوخ کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ ایران کے حسن روحانی سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 9 - 10 جون کو ہونے والے اجلاس کے دوران ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور چین، ایس سی او کے ذریعے دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن بھی شرکت کریں گے تاہم وزیر خارجہ نے جوہری معاہدے کو سمٹ کے ایجنڈا میں شامل ہونے کے حوالے سے نہیں بتایا۔

واضح رہے کہ بیجنگ جو ایران کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے نے اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکی اقدامات کے برعکس اسلامی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا خواہشمند ہے۔

چینی سرمایہ کاروں سے امید کی جارہی ہے کہ وہ امریکی کمپنیوں کے ایران سے اخراج کے بعد وہاں اپنی تجارتی سرگرمیاں مزید بڑھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری کا ماسٹر پلان کیا ہے؟

خیال رہے کہ ایران ایس سی او کا مبصر رکن ہے جبکہ اس نے پوری رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔

علاقائی بلاک جس میں 4 سابق سویت سینٹرل ایشین ریپبلکس اور دو نئے اراکین پاکستان اور بھارت شامل ہیں، خطے میں سیکیورٹی اور تجارت پر بحث کریں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سمٹ میں 3 خطرناک فورسز سے لڑنے کے لیے 3 سالہ پلان پر بات کی جائے گی جس میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور شدت پسندی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم: بھارتی وفد کی بھی پاکستان آمد کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ چین شریک ممالک کے درمیان تجارت میں ریفارمز لائے گا جس سے ایس سی او رکن کی مارکیٹیں جڑ جائیں گی اور یہ عالمی آبادی کا 40 فیصد حصہ ہوگا۔

یاد رہے کہ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے ایس سی او فری ٹریڈ ایریا کا خیال 2016 میں پیش کیا تھا تاہم وانگ نے یہ نہیں بتایا کہ کہ اسے ایجنڈا کا حصہ بنایا جائے گا یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں