اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھی نگراں حکومت کی جانب سے سرکاری محکموں میں تقرری کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیر بخاری نے نگراں حکومت کو یاد دلایا کہ وہ صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی مدد کرنے آئی ہے تاکہ صاف اور شفاف انتخابات منعقد کرائے جاسکیں تاہم نگراں حکومت آئینی دائرے کار اور حدود میں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘نگراں حکومت مسلم لیگ (ن) کیلئے سیاست نہ کرے‘

واضح رہے کہ ای سی پی نے 11 اپریل کو سرکاری محکوں میں ملازمت پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم 14 جون کو ای سی پی نے ناصرف ملازمتوں پر عائد پابندی اٹھا دی بلکہ نگراں حکومت کو اہم عوامی عہدوں پر تقرری سمیت مفاد عامہ میں مختصر اور طویل المعیاد نوعیت کی تقرری کرنے کی اجازت دے دی۔

نیربخاری نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت نگراں حکومت روزمرہ امور سے متعلق فیصلے لینے کی مجاز ہے، تقرری کا اختیار صرف منتخب حکومت کے پاس ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نگراں حکومت کی جانب سے تقرری کے عمل کو ‘انتخابات میں دھاندلی’ تصور کیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: نگراں حکومت میں شمولیت پر بی این پی کا خاتون رکن کو کارروائی کا انتباہ

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس صرف 50 سے 60 دن جس کے دوران وہ میرٹ اور شفاف طریقے سے تقرری نہیں کر سکتی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو مراسلہ ارسال کیا جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان پر بیورو کے اندر سیاسی سیل تشکیل دینے کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر علی زیدی نے کہا کہ ‘رواں برس 2 اپریل کو آفتاب سلطان ریٹائرڈ ہوئے جس کے بعد آئی بی ڈی جی کا عہدہ قصداً خالی رکھا گیا تاکہ ایسا امیدوار ملے جو مسلم لیگ (ن) کے مفاد کا خیال رکھ سکے اور اب ڈاکٹر سلیمان خان کی تعنیات اسی سلسلے کی کڑی ہے’۔


یہ خبر 17 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں