چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) منصور امان نے سوشل میڈیا میں ایک شخص کی جانب سے خواتین کا پیچھا کرنے اور ان کے ساتھ زبردستی تصاویر کھینچنے کی کوشش کرنے کے حوالے سے گردش کرنے والی ویڈیو کا نوٹس لے لیا۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی دو منٹ کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چترال کے علاقے کیلاش میں ایک آدمی خواتین کے ایک گروپ کا پیچھا کررہا ہے اور ان کی ویڈیو بھی بنا رہا ہے جو اطلاعات کے مطابق ایک سیاح ہے جبکہ خواتین کو کیمرے سے اپنے چہروں کو چھپانے کی کوشش کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین اس شخص کو دور جانے اور پیچھا نہ کرنے کا کہہ کر رہی ہیں لیکن سیاح مسلسل ان کا پیچھا کررہا ہے اور خواتین کے ساتھ تصویر کھینچوانے کا مطالبہ کررہا ہے۔

سیاح ویڈیو میں ایک موقع پر بزرگ خاتون سے کہتا ہے کہ وہ کیمرے کی طرف دیکھیں، وہ ان کی ویڈیو اپنی والدہ کو دکھائیں گے۔

جب ایک خاتون پولیس کے پاس جانے کی دھمکی دیتی ہیں تو وہ شخص ہنستے ہوئے دعویٰ کرتا ہے کہ وہ خود ایک پولیس اہلکار ہے۔

ڈی پی او منصور امان کے مطابق اس ویڈیو کو 2016 میں سوشل میڈیا میں اپ لوڈ کیا گیا تھا لیکن جب کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نہ تو کوئی کارروائی کی گئی اور نہ ہی اس واقعے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

ڈی پی او نے یقین دلایا کہ پولیس، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبرکرائم یونٹ سے درخواست کرے گی کہ وہ اس حوالے سے ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے شخص کو ڈھونڈ نکالے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے متعلقہ سپرینٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) اوراسٹیشن ہائوس افسر (ایس ایچ او) کو اس معاملے کو دیکھنے اور متاثرین کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دیا ہے۔

انھوں نے مقامی افراد بالخصوص خواتین اور بچوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہراساں کرنے کے اس طرح کے واقعات پر فوری طور پر پولیس کو آگاہ کریں جبکہ چترال پولیس نے خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے مدد کے لیے سینٹر قائم کردیا ہے۔

دوسری جانب مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے شخص نے اپنے ویڈیو پیغام میں واقعے پر معافی مانگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں سوشل میڈیا کے دوستوں کا مشکور ہوں کہ انھوں نے میری غلطی کی نشان دہی کی اور میں ان لوگوں سے معذرت کرتا ہوں جن کو اس ویڈیو سے تکلیف پہنچی ہے’۔

ویڈیو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ 2015 میں چترال کی وادی کیلاش گئے تھے اور اسی دوران ویڈیو بنائی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ‘میں نے ویڈیو اپنے لیے یاد گار کے طور پر بنائی تھی اور اس کا کوئی غلط مقصد نہیں تھا’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

aftab rana Jun 19, 2018 10:26pm
The culture of Kalash people is unique. All the visitors should respect the local norms and they should behave like responsible tourists.