اسرائیلی فورسز کا غزہ میں 25 مقامات پر فضائی حملہ

اپ ڈیٹ 20 جون 2018
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی فضائی کارروائی کے بعد دھویں کے بادل دیکھے جاسکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی فضائی کارروائی کے بعد دھویں کے بادل دیکھے جاسکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

یروشلم: اسرائیلی فوج کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے بدھ کی صبح غزہ کی پٹی پر موجود فلسطینی علاقوں میں 25 مقامات پر شدید بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں 4 فلسطینی زخمی ہوگئے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ میں مقامی افراد کے حوالے سے بتایا گیا کہ بمباری کی آوازیں اس قدر شدید تھیں کہ انہیں محسوس ہوا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 2014 میں کی جانے والی فضائی کارروائی جیسا کوئی حملہ کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2014 میں اسرائیلی افواج نے غزہ کی ساحلی پٹی پر شدید بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 2 ہزار 2 سو زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس حوالے سے الجزیرہ کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح کی جانے والی فضائی کارروائی کے بارے میں اسرائیلی فوج نے دعوٰی کیا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی علاقوں میں 45 راکٹ فائر کیے گئے تھے، جس کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی، تاہم کوئی جانی نقصان دیکھنے میں نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران فلسطین میں متعدد فضائی حملے کیے گئے جنہیں اسرائیل نے جوابی کارروائی کا شاخسانہ قرار دیا۔

حالیہ کچھ دنوں میں غزہ کے علاقے سے ایسی کئی پتنگیں اور غبارے اسرائیل کی جانب اڑائے گئے جن کے ساتھ جلتے ہوئے انگارے منسلک کیے جاتے تھے، جس کے باعث اسرائیلی علاقے میں کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی، جبکہ ان کارروائیوں کے جواب میں بھی اسرائیلی فوج نے حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے۔

عرب نیوز کے مطابق غزہ کے سرحدی علاقوں میں ہونے والے احتجاج پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں 30 مارچ 2018 سے اب تک 127 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ہر جمعے کو منعقدہ مظاہروں پر کی جانے والی اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں کے باعث بین الاقوامی برادری کی توجہ بھی اس صورتحال کی جانب مبذول ہوچکی ہے۔

اس ضمن میں فلسطینی موقف یہ ہے کہ یہ مظاہرے فلسطینیوں کی جانب سے اپنے علاقوں میں واپس لوٹنے کا حق مانگنے کے لیے کیے جارہے ہیں جن کے خاندانوں کو 70 سال قبل اسرائیل کے قیام کے پیش نظر زبرستی نکال دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

دوسری جانب اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ مظاہروں کا انعقاد حماس کی جانب سے کیا جارہا ہے جس کا غزہ پر کنٹرول ہے اور وہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس جان بوجھ کر تشدد کی آگ کو بھڑکا رہی ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں تقریباً 20 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں جس کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو موجودہ اسرائیل کے قیام کے لیے ان علاقوں سے دربدر کیے گئے تھے، اس خطے پر تقریباً ایک دہائی سے حماس کی گرفت ہے جس کی اس عرصے میں اسرائیل کے ساتھ 3 باقاعدہ جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں