اسلام آباد: یورپی یونین کے الیکشن آبزرویشن مشن کے سربراہ اور یورپی پارلیمان کے رکن مائیکل گاہلر نے کہا ہے کہ انتخابی وقت قانونی کورس کے خلاف امیدواروں کو استثنیٰ فراہم نہیں کرتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات 2018 کا مشاہدہ کرنے کے باقاعدہ اعلان کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس میں انسداد بدعنوانی کے ادارے کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو گرفتار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب ان کا کہنا تھا کہ ’ اصول یہ ہے کہ انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد کوئی ادارہ اپنے کام نہیں روکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاتر نہیں اور کسی کو صرف اس وجہ سے استثنیٰ نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ انتخابات کا وقت ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے حتمی انتخابی فہرستیں شائع کر دیں

یورپی یونین کے مبصرین کا کہنا تھا کہ جہاں الیکشن کمیشن پاکستان ( ای سی پی ) انتخابات کے انعقاد کے لیے کام کررہا تو وہی دوسرے ادارے اپنے کاموں میں مصروف ہیں ہوتے ہیں، تاہم اس معاملے پر ’ ہم بہت محتاط ہیں اور کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں پاکستان میں تشدد میں کافی کمی آئی ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشن پر فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ فوج کو بطور ادارہ عام طور پر کسی ایک جماعت یا دیگر کی حمایت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں فوج حکمران جماعت کے آلہ کار کے طور پر کام کرتی ہے، جس طرح زمبابوے کے رابرٹ مگابے نے فوج کو اپنے دہائیوں پرانے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

عام انتخابات میں خلائی مخلوق کے اثر انداز ہونے سے متعلق لگنے والے الزامات پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اس صورتحال میں نہیں ہیں کہ کچھ بھی توقع کرسکیں‘، تاہم مشن قانون کے خلاف ہونے والے کوئی بھی کام پر نظر رکھے گا۔

عام انتخابات میں غیر ملکی مبصرین کے لیے جاری ہونے والے ضابطہ اخلاق پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ 2013 کے انتخابات کے لیے بنائے گئے ضابطے کو کاپی پیسٹ کرکے پیش کیا گیا ہے۔

اس سے قبل اپنے ابتدائی خطاب میں مائیکل گاہلر کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے امتیاز کی بات ہے کہ انہیں پاکستان کے لیے یورپی یونین کے الیکشن آبزرویشن مشن کی سربراہی کرنے کا موقع دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی عمل: میڈیا کو درپیش مشکلات پر یورپی مبصرین کو بریفنگ

انہوں نے کہا کہ ’25 جولائی کے عام انتخابات پاکستان کی جمہوری ترقی میں ایک اہمیت کے حامل ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہماری موجودگی شفاف انتخابی عمل میں حصہ ڈالے گی‘۔

واضح رہے کہ یہ مشن فی الحال اسلام آباد میں 10 انتخابی تجزیہ کاروں کی ایک بنیادی ٹیم پر مشتمل ہے جبکہ آئندہ کچھ دنوں میں 60 مبصرین پاکستان آجائیں گے جو جولائی کے اوائل میں ملک بھر میں اپنا کام سرانجام دیں گے۔

مائیکل گاہلر کا کہنا تھا کہ ’ جب مبصرین اپنے مشاہدے کی جگہ پر پہنچیں گے تو وہ الیکشن کے حکام، امیدوار، سول سوسائٹی کےنمائندوں سے ملاقاتیں شروع کریں گے اور اپنے مشاہدات پر مشتمل رپورٹ اسلام آباد میں ٹیم کو دیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں