پشاور: خیبرپختونخوا میں جہاں ایک جانب 25 جولائی کو عام انتخابات میں ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے تو وہیں صوبے بھر میں 2013 کے مقابلے میں 30 لاکھ 50 ہزار نئے ووٹرز کا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں صوبے بھر میں کل ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 22 لاکھ 66 ہزار تھی جو 5 سالوں بعد بڑھ کر ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار ہوگئی۔

انتخابات میں امیدواروں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) صوبے میں 12 ہزار 6 سو 85 پولنگ اسٹیشن قائم کرے گا، جس میں 4 ہزار ایک سو 45 مردوں، 3 ہزار 6 سو 17 خواتین جبکہ 4 ہزار 9 سو 23 مشترکہ اسٹیشن ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پولینگ کے حوالے سے پیش کردہ اقدامات کے مطابق خیبرپختونخوا میں 87 لاکھ 5 ہزار مرد اور 66 لاکھ 10 خواتین ووٹرز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا میں انتخابات، الیکشن 2018 کے ساتھ کرانے کا مطالبہ

خیال رہے کہ گزشتہ انتخابات میں رجسٹر مرد ووٹرز کی تعداد 70 لاکھ 8 ہزار جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 52 لاکھ 57 ہزار تھی۔

انتخابات 2018 کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 37 ہزار 5 سو 87 پولنگ بوتھ قائم کیے جائیں گے، جس میں 21 ہزار 3 سو 72 مرد اور 16 ہزار 2 سو 15 خواتین کے لیے ہوں گے۔

اسی طرح 12 ہزار 6 سو 85 پریزائڈنگ افسران، 75 ہزار ایک سو 74 اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسران اور 37 ہزار 5 سو 87 پولنگ افسران انتخابات میں پولنگ اسٹیشن پر اپنے فرائض انجام دیں گے۔

صوبے میں سب سے زیادہ رجسٹر ووٹرز کی بات کی جائے تو اس میں صوبائی دارالحکومت پشاور سر فہرست ہے، جہاں ایک جانب 16 لاکھ 93 ہزار ووٹرز ہیں تو وہیں دوسری جانب نئے تعمیر شدہ کولائی پاس کوہستان میں سب سے کم 38 ہزار ایک سو 76 ووٹرز موجود ہیں، اس طرح کوہستان میں 55 ہزار 4 سو 81 اور لوئر کوہستان میں 60 ہزار 9 سو 63 ووٹرز موجود ہیں۔

خیبرپختونخوا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹرز کی تعداد ضلع مردان میں 12 لاکھ 39 ہزار ہے جبکہ اس کے بعد سوات میں 11 لاکھ 93 ہزار، مانسہرہ میں 9 لاکھ 47 ہزار 76، صوابی میں 9 لاکھ 12 ہزار 6 سو 69، چارسدہ میں 8 لاکھ 81 ہزار 17 اور ایبٹ آباد میں 8 لاکھ 38 ہزار 7 سو 26 ووٹرز موجود ہیں۔

ووٹرز کا فرق

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ پولنگ اسکیم میں خیبرپختونخوا کے مختلف حلقوں میں ووٹز کا فرق واضح طور پر سامنے آیا ہے، جہاں ایک جانب چترال کے حلقہ پی کے 1 میں 2 لاکھ 69 ہزار 5 سو 79 ووٹرز موجود ہیں تو وہیں کولائی پاس کوہستان کے حلقہ 27 میں صرف 38 ہزار ایک سو 76 ووٹرز ہیں۔

اسی طرح پی کے 25 کوہستان میں 55 ہزار 4 سو 81 ووٹرز ہیں تو وہیں پی کے 26 لوئر کوہستان میں یہ تعداد 60 ہزار 9 سو 63 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے سابق وزیر تعلیم انٹر پاس نکلے

ووٹرز اور نشستوں کی بات کی جائے تو حالیہ حلقہ بندیوں میں چترال سے خیبرپختونخوا کی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 2 سے کم کرکے ایک کردی گئی ہے جبکہ گزشتہ انتخابات 2013 کے دوران کوہستان ایک ضلع تھا، جہاں 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں تھیں۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کوہستان کو 3 اضلاع میں تقسیم کردیا جس میں کوہستان، لوئر کوہستان اور کولائی پاس کوہستان شامل ہیں اور اب ان 3 اضلاع میں ہر ایک کی الگ صوبائی اسمبلی کی نشست ہے جبکہ تینوں کو ملا کر ایک قومی اسمبلی کی نسشت این اے 11 کوہستان ہے۔

اسی طرح قومی اسمبلی کی نشست این اے 17 ہری پور کے ساتھ بھی کیا گیا ہے جہاں کل ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 57 ہزار 6 سو 48 ہے جبکہ کوہستان 11 کی نشست پر کل 1 لاکھ 54 ہزار 6 سو 20 ووٹرز ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں