اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف دائرایون فیلڈ ریفرنس کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد جج محمد بشیر نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

احتساب عدالت نے فیصلے کے وقت نواز شریف اور مریم نواز سمیت تمام ملزمان کو عدالت میں حاضر ہونے کی بھی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف اور ان کے تین بچوں مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے علاوہ سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس فیصلے کے حکم کی روشنی میں دائر کیے گئے مقدمات میں سے ایک ہے۔

قبل ازیں مریم نوازاور شریف خاندان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ فورنزک ماہر رابرٹ ولیم ریڈلے فونٹ کے ماہر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے فونٹ کے شناخت کی مہارت نہیں رکھتے تھے۔

امجد پرویز حتمی دلائل میں حوالے کے لیے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 4 کی اصل کاپی لے آئے جو سپریم کورٹ سے حاصل کی گئی تھی اور رپورٹ کا والیم 4 ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آخری مراحل میں داخل

امجد پرویز نے کہا کہ اے جی آفس کا خط بھی تصدیق شدہ نہیں تھا، واجد ضیا کو بھی پتہ نہیں تھا کہ یہ خط والیم 4 میں موجود تھا لیکن انہوں نے کہا کہ ہم سے خط رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی وی آئی حکام نے 31 مئی کی ایم ایل اے کا جواب دینے سے انکار کیا اور یہ حقیقت اب تک چھپائی گئی ہے۔

مریم نواز کے وکیل کی جانب سے بھارتی عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دیے گئے۔

احتساب عدالت میں کارروائی

ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد ہیں تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پرحسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8ستمبر2017 کوعبوری ریفرنس دائرکیا گیا اور مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری 2018 کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر 19 اکتوبر 2017 کو براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی کی بنا پران کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فردجرم عائد کی گئی تاہم نواز شریف 26 ستمبر 2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مسلسل عدم حاضری کی بنا پر26 اکتوبر2017 کو نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔

مریم نواز پہلی بار9 اکتوبر2017 کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایئر پورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

3 نومبر 2017 کو پہلی بار نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے اور 8 نومبر2017 کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پربراہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

11 جون 2018 کو کیس میں نیا موڑ آیا جب حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے جس پر نوازشریف کی طرف سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کروایا تاہم 19جون کوخواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اوردست برداری کی درخواست واپس لے لی۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں