اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (آئی ٹی) نے برطانوی حکومت سے لندن میں پراپرٹی سے متعلق کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کو ملک میں ’محفوظ پناہ‘ فراہم نہ کرنے کی درخواست کردی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (برطانیہ) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اگر برطانوی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ پراپرٹی کرپشن کے ذریعے حاصل کی گئی تو ایسے ضبط کرلیا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کیا عدالتی فیصلے نے نواز شریف کو نئی زندگی دے دی؟

اس حوالے سے آئی ٹی نے برطانوی قانون دانوں سے شریف فیملی کی برطانیہ میں جائیداد سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ان دنوں نواز شریف لندن میں مقیم ہیں اور (پاکستان) میں اپنے خلاف مقدمات کے دوران آتے جاتے رہے، برطانوی حکومت کہتی رہی ہے کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کی رقم لگانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے تاہم میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ متعلقہ اتھارٹی پاکستانی تفتیش کاروں کو بہتر طور پر معاونت فراہم نہیں کرسکی‘۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (برطانیہ) کے سربراہ ریچل ڈیویس نے کہا کہ ’ہم برطانوی تفتیش کاروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شریف خاندان کے خلاف مقدمے میں ظاہر اثاثوں کی تحقیقات کریں اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اور ان کے اہل خانہ کرپشن سے لندن میں بنائے گئے پرتعش گھروں سے لطف اندوز نہ ہو سکیں‘۔

مزید پڑھیں: روپوش (ر) کیپٹن صفدر نے قبل از گرفتاری ضمانت کیلئے کوششیں تیز کردی

انہوں نے واضح کیا کہ ’برطانوی حکومت کے لیے شریف خاندان کے خلاف تحقیقات بطور ٹیسٹ تصور کیا جائے گا کہ حکومت کرپشن کے خلاف کتنی سنجیدہ ہے‘۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ’برطانیہ میں جائیداد خریدنے سے قبل اصل مالکان کا نام ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی خوش آئند بات ہے، اس طرح برطانیہ میں مشکوک دولت سے جائیداد نہیں بنائی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’برطانیہ اب اس قانون کی پاسداری کرے تاکہ پاناما پیپرز جیسے کسی دوسرے لیکس کا انتظار نہ کیا جائے‘۔


یہ خبر 8 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں