مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی 2016 کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں مبینہ طور پر مقابلے میں شہید ہونے والے حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی کشمیر اور پوری دنیا میں موجود کشمیریوں نے عقیدت سے منائی۔

اس موقع پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر برہان وانی کے آبائی علاقے ترال میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ مقبوضہ وادئ کے دیگر علاقوں میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی۔

علاوہ ازیں بھارتی قابض فوج نے کشمیری حریت رہنماؤں سمیت متعدد کشمیریوں کو گرفتار اور نظر بند کردیا۔

مزید پڑھیں: حریت کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی

بھارتی حکومت نے دو روز قبل ہی برہان وانی کی برسی کے پیش نظر سری نگر میں پابندیاں عائد کرتے ہوئے یاسین ملک کو گرفتار کیا تھا اور سید علی گیلانی اور عمر فاروق سمیت حریت قیادت کو نظر بند کردیا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے برہان وانی کی دوسری برسی کے موقع پر 8 جولائی کو شٹرڈاؤن ہڑتال اور ان کے آبائی علاقے ترال کی جانب مارچ کرنے اور جلسے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔

بھارتی پولیس نے سری نگر میں یاسین ملک کے گھر میں چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا جبکہ سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی، ظفر اکبر بٹ اور بلال صدیقی کو گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی پولیس نے سری نگر کے علاقے ناؤ ہٹہ کا گھیراؤ کیا اور شہریوں کو تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: برہان مظفر وانی کون تھا؟

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کم سن بچی سمیت 3 نوجوان جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ مقتولین کی نماز جنازہ کے بعد ہزاروں کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنوبی علاقے ریڈوانا میں جب بھارتی فوج گشت کررہی تھی تو مقامی افراد کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں فوج نے عوام کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور اس دوران 5 افراد زخمی ہوئے’۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 جولائی 2016 کو حریت رہنما مظفر وانی کی شہادت کے بعد وادئ میں بھارتی فورسز کی جانب سے کارروائیوں میں تیزی آئی اور اس دوران بھارتی فورسز نے سیکڑوں نوجوانوں کو شہید کیا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان تسلیم کرے گا کہ برہان وانی ’مجاہد‘ تھا، والد

واضح رہے کہ کشمیر 1947 میں برطانوی سامراج سے برصغیر کی آزادی کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک کشمیر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی علیحدگی پسند گروپ گزشتہ کئی دہائیوں سے 5 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں سے لڑائی میں مصروف ہیں اور اپنی آزادی یا وادی کو پاکستان کا حصہ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان اس لڑائی میں اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں