ایاز صادق کی گاڑی پر پولیس کا دھاوا؟

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2018
ایاز صادق کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر—فوٹو: ٹوئٹر
ایاز صادق کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر—فوٹو: ٹوئٹر

قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 129 کے امیدوار ایاز صادق نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر دھاوا بول دیا۔

ایاز صادق نے اپنی ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا کہ پولیس نے نہ صرف ان کی گاڑی پر دھاوا بول دیا، بلکہ قریبی مسجد کے میناروں سے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤ بھی کیا گیا۔

ساتھ ہی ایاز صادق نے اپنی ٹوئیٹ میں ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اپنی گاڑی میں ساتھیوں سمیت سوار دکھائی دیے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کی گاڑی کے پیچھے بھی کئی گاڑیاں ہیں، جب کہ تصویر میں پولیس اہلکاروں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

تصویر کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ رات کے وقت میں کھینچی گئی، جب کہ تصویر میں لیگی رہنما کی گاڑی کے قریب ایک موٹر سائیکل کو بھی ٹوٹی ہوئی حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

تصویر میں جن پولیس اہلکاروں کو دکھایا گیا ہے، انہوں نے لاہور پولیس کی پرانی وردی پہن رکھی ہے، جب کہ پنجاب پولیس کا یونیفارم ڈیڑھ سال قبل ہی تبدیل کردیا گیا تھا۔

ایاز صادق کی اس تصویر کو ڈیڑھ ہزار سے زائد بار ری ٹوئیٹ کیا گیا، جب کہ اس پر متعدد افراد نے کمنٹس بھی کیے۔

کمنٹس کرنے والے زیادہ تر افراد نے ایاز صادق کو یاد دلایا کہ اب لاہور پولیس کا یونیفارم تبدیل ہوچکا ہے۔

کمنٹس کرنے والے کئی افراد نے دعویٰ کیا کہ ایاز صادق نے جھوٹ بولتے ہوئے پرانی تصویر شیئر کی، کئی افراد کا کہنا تھا کہ اس تصویر کو کسی پرانے اخبار سے اسکین کرکے شیئر کیا گیا۔

کچھ افراد کا کہنا تھا کہ ایاز صادق نے پرانی تصویر کو شیئر کرکے عوام کے ساتھ جھوٹ نہیں بولا بلکہ اپنے رہنماؤں کو یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ ان کے استقبال کے لیے لاہور ایئرپورٹ آ رہے تھے کہ پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا۔

بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ لاہور پولیس کا یونیفارم تبدیل ہوچکا ہے، تاہم بعض اہلکار اب بھی پرانے یونیفارم میں نظر آتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایاز صادق ٹیم نامی ٹوئٹر ہینڈل سے بھی سابق اسپیکر کی گاڑی پر پولیس کے دھاوے کی تصاویر شیئر کی گئیں، جن میں موجود پولیس اہلکاروں کا بھی پرانا یونیفارم تھا۔

تاہم اس ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی گئی ایک تصویر میں نئے یونیفارم میں موجود پولیس اہلکاروں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں