دبئی: ویسٹ انڈیز کے خلاف سینٹ لوشیا ٹیسٹ میں بال ٹیمپرنگ اور پھر اسپرٹ آف کرکٹ کی خلاف ورزی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے سری لنکن ٹیم کے کپتان دنیش چندیمل، کوچ ہتھورو سنگھے اور منیجر اسانکا گروسنہا پر دو ٹیسٹ اور چار ون ڈے میچز کی پابندی عائد کردی۔

اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب سینٹ لوشیا ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کی صبح ہی امپائرز نے سری لنکن ٹیم کی مبینہ بال ٹیمپرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے گیند تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

تاہم سری لنکن ٹیم کو امپائرز کا یہ فیصلہ ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے امپائرز کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیلڈ کے لیے میدان میں آنے سے انکار کردیا جس کے سبب دو گھنٹے کا کھیل ضائع ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: بال ٹیمپرنگ کا الزام، سری لنکن ٹیم کا میدان میں آنے سے انکار

رپورٹس کے مطابق امپائرز علیم ڈار اور ای این گولڈ سری لنکن ٹیم کی جانب سے میچ کے دوسرے دن کی شام گیند کو چمکانے کے طریقہ کار اور گیند کی ساخت سے خوش نہ تھے لہٰذا انہوں نے گیند کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

میچ ریفری جواگل سری ناتھ کو صورتحال قابو میں لانے کے لیے میدان میں آنا پڑا اور انہوں نے سری لنکن کوچ ہتھورو سنگھے سے کافی دیر تک بات کرنے کے بعد معاملہ سلجھایا جس کے بعد مہمان ٹیم میدان میں آنے پر رضامند ہو گئی۔

اطلاعات کے مطابق سری ناتھ نے سری لنکن ٹیم سے کہا تھا کہ وہ میدان میں آدھے گھنٹے کے اندر واپس آئیں یا پھر وہ میچ کو فورفیٹ کر دیں گے جس پر سری لنکن ٹیم نے گراؤنڈ میں واپسی کا فیصلہ کیا۔

ابتدائی طور پر دنیش چندیمل کو ایک میچ کے لیے معطل کرتے ہوئے ان تینوں افراد کو لیول تھری کے تحت اسپرٹ آف کرکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا تاہم چندیمل نے معطلی کے خلاف اپیل کی تھی۔

پیر کو آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق چندیمل، ہتھورو سنگھے اور گروسنہا کو اسپرٹ آف گیم کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔

جوڈیشنل کمشنر نے تینوں پر لیول تھری چارج لگاتے ہوئے دو ٹیسٹ اور چار ون ڈے انٹرنیشنل میچز کی معطلی کی سزا دی اور اس کے ساتھ ساتھ تینوں کے ریکارڈز میں چھ، چھ ڈی میرٹ پوائنٹس بھی شامل کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بال ٹیمپرنگ پہلی بار ہوئی ہے؟ بہت سے واقعات موجود

چندیمل کو اسی ٹیسٹ میں آئی سی سی کے کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر چار ڈی میرٹ پوائنٹس بھی ملے تھے جس کو ملا کر اب ان کے پوائنٹس 10 ہو گئے ہیں۔

تینوں افراد کی اپیلوں کی سماعت 11 جولائی کو ہوئی تھی جس کے 5روز بعد فیصلہ سنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں