گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے علاقے اشکومن میں چھوٹا گلیشیئر پگھلنے کے باعث برسوت نامی علاقے میں مصنوعی جھیل بن جس کے نتیجے میں دریا امیت کا بھاؤ متاثر ہو گیا۔

گلیشیئر کے پانی سے 30 سے زائد گھر، زرعی زمین، لنک روڈ، کیٹل فارم زیر آب آگئے اور ہزاروں گاڑیاں بہہ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پگھلتا اور سکڑتا سیاچن گلیشیئر

واضح رہے کہ اشکومن ویلی پاک افغان سرحد پر قائم ہے اور برسوت نامی علاقہ ضلعی ہیڈکواٹر غذر کی وادی گاہکوچ سے 60 کلومیڑ دور واقع ہے۔

ڈپٹی کمشنر غذری شجاع عالم نے بتایا کہ برسوت میں گلیشیئر پگھلنے کا عمل منگل کو شام 7 بجے شروع ہوا، گلیشیئر سے پگھلنے والا پانی مٹی اور پتھر کے ساتھ مل کر برسوت کی جانب بڑھا اور سیلاب کی صورت اختیار کرگیا، برسوت میں نالے کا پانی دریا امیت میں گرنے سے بند ہو گیا اور ایبٹ آباد ہنزہ جھیل کی طرز کی مصنوعی جھیل بن گئی جبکہ جھیل کے باعث گاؤں کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ دریا امیت کا پانی گلگت سے گرزنے والے دریا سندھ میں گرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئیں کچھ وقت نکال کر زمین کے اختتام کے بارے میں سوچیں

ڈی سی کے مطابق گلیشیئر کے پانی کے باعث تقریباً 2 کلومیڑ کا علاقہ زیرآب آگیا اور تقریباً 10 گاؤں متاثر ہوئے جبکہ 600 افراد کا زمینی تعلق دیگر علاقوں سے منقطع ہے۔

شجاع عالم نے بتایا کہ مجموعی طور پر 31 چھوٹے بڑے گھر بری طرح متاثر ہوئے اور ان گھروں میں مقیم خاندانوں کو محفوظ مقام پر منقتل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نقصان کا ٹھیک اندازہ جائزہ لینے کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان ڈسزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) اور دیگر انتظامیہ افسران نے دورہ کیا اور دریا کے بھاؤ میں حائل رکاوٹ کا جائزہ لیا۔

متاثرہ خاندانوں کے لیے عارضی کیمپ قائم کر دیئے گئے جبکہ طبی ماہرین کی ٹیم ادویات کے ہمراہ بلنسز ڈسپینسری پہنچ چکی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ساختہ سیٹلائٹ آئندہ ماہ خلا میں روانہ کیا جائے گا

ذرائع نے بتایا کہ دریا میں حائل رکاوٹ کے باعث پانی کا درجہ بتدریج بڑھ رہا ہے جو گلگت اور غزر کے رہائشیوں کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

دریا کے قریب رہائش پذیر خاندانوں کو خطرے کے پیش نظر محفوظ مقام پر منتقلی کے احکامات جاری کردیئے گئے۔

تحفظ ماحولیات ایجنسی کے ڈائریکٹر شہزاد نے ڈان کو بتایا کہ ماحولیات کی تبدیلی کے باعث ایسے ہی واقعات جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ برف باری سیزن کے آخری حصے میں ہوئی جبکہ عام طور پر برف باری اکتوبر سے جنوری تک ہوتی تھی اور ہیٹ ویو سے گلیشیئر محفوظ رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمی تبدیلی سے خطے میں درجہ حرارت کے رویے بدل رہے ہیں اور یہ خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔


یہ خبر 19 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں