اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجم عقیل خان کے خلاف تازہ کرپشن کیس میں تحقیقات کا آغاز کردیا، جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے مضبوط انتخابی امیدوار کو اسلام آباد سے ممکنہ طور پر نااہلی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

واضح رہے کہ انجم عقیل پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اور نیشنل پولیس فاؤنڈیشن (این ایف پی) کے مابین غیرقانونی معاہدہ کیا جس کی رو سے این ایف پی کے لیے سیکڑ ای الیون میں ہاؤسنگ اسکیم کے لیے اراضی الاٹ کی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار میں آئے تو بھاشا ڈیم تعمیر کرائیں گے، عمران خان

واضح رہے کہ یہ انجم عقیل کے خلاف کرپشن کا دوسرا کیس ہے اور وہ انتخابات میں اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقے (این اے) 54 سے انتخابات میں حصہ لے رہیں۔

نیب کے دستاویزات کے مطابق عقیل انجم نے گولڑہ خاندان کے اہلخانہ کے ساتھ متنازع معاہدہ کیا جس میں 137 کنال پر مشتمل اراضی کی الاٹمنٹ شامل تھی جو مارگلہ پہاڑیوں کے شمالی حصے میں سیکڑ الیون اور ڈی الیون کے درمیان واقع ہے۔

نیب کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف اراضی کی خلافِ ضابطہ الاٹمنٹ سے متعلق شکایت کی تصدیق اور انکوائری مکمل ہو چکی ہے جس کے بعد تحقیقات کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی اسلام آباد میں سیاسی پنجے کی پنجہ آزمائی

اس حوالے سے بتایا گیا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عقیل انجم کے خلاف ریفرنس پیش کیا جائے گا اور انہیں احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا جہاں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو سزا سنائی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اس ضمن میں متعلقہ حکام کی جانب سے عقیل انجم کا موقف لینے کے لیے مسلسل ایک ہفتے تک رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی ردِ عمل نہیں دیا۔

خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے تمام مرکزی رہنما نیب میں کرپشن کیس کا سامنا کررہے ہیں جس میں سابق وفاقی وزیر احسن اقبال، خواجہ آصف، افضل تارڑ، خواجہ سعد رفیق اور مفتاح اسمٰعیل بھی شامل ہیں۔

نیب نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے تصدیق طلب کی کہ گولڑہ پیر خاندان کو کتنی زمین الاٹ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاست کی جیپ چلانے کا حقدار کون؟

عقیل خان بطور لینڈ ڈیلر مشہور ہیں اور سی ڈی اے اور مقامی سطح پر نئی رہائشی اسکیم کے لیے زمین کی فراہمی سے متعلق امور میں پیش پیش رہے ہیں۔

اکتوبر 2013 میں سپریم کورٹ کے حکم پر نیب نے این پی ایف لینڈ اسکینڈل میں ان کے خلاف تحقیقات شروع کیں۔


یہ خبر 21 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں