معروف سماجی رہنما جبران ناصر ایک مرتبہ پھر انتخابی میدان میں بدترین شکست سے دوچار ہوئے ہیں اور بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود دوبارہ انتخابات میں کچھ خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

جبران ناصر نے الیکشن 2018 میں دو نشستوں سے میدان عمل میں اترنے کا اعلان کیا تھا اور وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 111 سے امیدوار کھڑے ہوئے تھے۔

تاہم دو نشستوں سے انتخاب لڑنے کے باوجود ان کی قسمت نہ بدل سکی اور انہیں دونوں سیٹوں پر بھاری مارجن سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا جہاں وہ کسی بھی سیٹ پر ابتدائی تین امیدواروں میں بھی جگہ نہ بنا سکے۔

این اے 247 سے تحریک انصاف کے عارف علوی 91ہزار 20ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک لبیک پاکستان کے سید زمان علی جعفری رہے جنہوں نے 24ہزار 680 ووٹ حاصل کیے۔

آزاد حیثیت سے کھڑے ہونے والے جبران ناصر کو مذکورہ حلقے سے 6ہزار 462 ووٹ حاصل کیے۔

کچھ ایسی ہی صورتحال صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 111 پر بھی رہی جہاں تحریک انصاف کے عمران اسماعیل 30ہزار 576 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار سفیان نے 8ہزار 753ووٹ حاصل کیے۔

اس حلقے میں جبران ناصر 5ویں نمبر پر رہے اور 6ہزار 109 ووٹ حاصل کیے تاہم انہوں نے ان نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سنگین بے ضابطیوں کا الزام عائد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی جماعت کو نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ان بے ضابطیوں کا ذمے دار سمجھتا ہوں اور ان نتائج کو چیلنج کروں گا۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ جبران ناصر نے انتخابات میں حصہ لیا ہو انہیں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہو بلکہ 2013 کے عام انتخابات میں بھی وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 250 سے امیدوار تھے اور انہیں صرف 259ووٹ ملے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں