اسلام آباد: نگراں وفاقی کابینہ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں درج کرنےکا معاملہ آئندہ حکومت کے لیے چھوڑ دیا۔

واضح رہے کہ نگراں وفاقی کابینہ کا اجلاس جسٹس(ر) ناصرالملک کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں مزید کئی اہم معاملات نئی بننے والی حکومت کے لیے چھوڑدیے گئے۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اختیار نگراں وفاقی حکومت کے پاس نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر حتمی سرکاری نتائج جاری، پی ٹی آئی کو 115 نشستوں سے برتری حاصل

اس کے علاوہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کا معاملہ بھی نئی حکومت کے لیے چھوڑدیا گیا، جبکہ اجلاس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے موجودہ صدر کو عہدے سے ہٹانے کی تجویز بھی پیش کی گئی لیکن اس پر بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ملازمین کے الاؤنس کی علیحدہ تجویز بھی زیر غور آئی تاہم نگراں حکومت نے اسے بھی نئی حکومت کے لیے رکھ چھوڑا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح برتری حاصل کی ہے اور مرکز میں وہی حکومت بنائے گی۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت کے لیے منتظر کانٹوں کا تاج

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ حکومت اور موجودہ نگراں حکومت سے سابق وزیر اعظم, ان کی صاحبزادی اور داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی ، لیکن دونوں حکومتوں نے ان درخواستوں پر عمل نہیں کیا۔

وفاقی کی کابینہ کےاجلاس میں کچھ فیصلے التوا کا شکار ہوئے تو کچھ کو عملی جامہ بھی پہنایا گیا، جس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر یاور یٰسین کو ممبر ٹیکنیکل کا اضافی چارج دیا گیا، جبکہ ڈائریکٹر جنرل لا چوہدری علی اصغر کو ممبر کمپلائنس کا چارج دے دیا گیا۔

اس کے علاوہ کابینہ نے ڈسٹرک اینڈ سیشن جج محمد ظریف بلوچ کی بحیثیت خصوصی عدالے کے جج کی تعیناتی کی بھی منظوری دی، اور 8ویں ویج بورڈ کے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے شرائط و ضوابط بھی طے کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی نویلی حکومت کا ایجنڈا

اجلا س میں وزارت خزانہ نے کراچی میں کے-2 اور کے-3 نامی دو نیوکلیئر منصوبوں کے قرضے کے لیے ضمانتی خط بھی جاری کیا گیا ،جبکہ چارٹرڈ اکاؤنٹس بائی لا 106 اور 124 برائے سال 1983 میں ترمیم کو بھی منظور کیا گیا۔


یہ خبر 28 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں