اسلام آباد: حالیہ انتخابات سے متعلق مہم کے دوران نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما پرویز خٹک نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے انتخابات 2018 سے قبل انتخابی مہم کے دوران سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔

اس موقع پر پرویز خٹک کی جانب سے ان کے وکیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور تحریری جواب جمع کروایا۔

مزید پڑھیں: نازیبا زبان کا استعمال، ایاز صادق، فضل الرحمٰن، پرویز خٹک بھی طلب

وکلا کی جانب سے پیش کیے گئے تحریری جواب میں پرویز خٹک نے الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

پرویز خٹک کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے کمیشن کو بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ نے جو کہا وہ غیر اختیاری تھا، جس پر انہوں نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ جو پرویز خٹک نے کہا وہ آپ نے سنا ہے؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ جی میں نے سنا ہے۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ وہ سننے کا نہیں دیکھنے کا ہے، جس پر پرویز خٹک کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو نوٹس الیکشن کمیشن نے 19 جولائی کو دیا اس میں بتایا نہیں گیا کہ کس تقریر پر نوٹس کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جواب کے ساتھ بیان حلفی 24 جولائی کو جمع کروا دیا تھا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو کلپنگ دکھا دیتے ہیں، آپ نے مذکورہ تقریر پر پرویز خٹک کا بیان حلفی جمع نہیں کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: نازیبا زبان کا استعمال:ایازصادق، فضل الرحمٰن، پرویزخٹک کو حلفیہ بیان جمع کرانے کی ہدایت

الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر پرویز خٹک نے نازیبا گفتگو کی تردید کی یا اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے تو ویڈیو ثبوت پیش کریں۔

اس موقع پر پرویز خٹک کے وکیل نے کہا کہ مجھے اپنے موکل سے بات کرنے کی مہلت دی جائے، جس پر الیکشن کمیشن نے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دے دیا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کو بھیجے گئے نوٹس کی سماعت 9 اگست تک کے لیے ملتوی کردی، اس روز فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ناشائستہ زبان استعمال کرنے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں