پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے ایک مرتبہ پھر ڈومیسٹک کرکٹ کے شیڈول میں ہنگامی طور پر تبدیلیاں کردی ہیں جن سے پاکستانی کھلاڑیوں کے انگلش کاؤنٹی کے معاہدے خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

پی سی بی پرانے فارمولا پر عمل کرنے کے لیے بے چین نظر آتا ہے جس کے تحت چار روزہ میچوں پر مشتمل قائد اعظم ٹرافی کے ہر راؤنڈ کے بعد ون ڈے کپ کے میچز منعقد کرائے جائیں گے اور دونوں فارمیٹ کے لیے ایک ہی مقام کا انتخاب کیا جائے گا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ 2014 میں بھی اس ڈھانچے کے تحت ڈومیسٹک میچز کا انعقاد ہوتا تھا لیکن توقعات کے مطابق نتائج سامنے نہ آنے پر اس سسٹم کو ختم کر کے نیا نظام متعارف کرا دیا گیا۔

قائد اعظم ٹرافی 19-2018 میں ہونے والی ان تبدیلیوں کی وجہ سے جن پاکستانی کھلاڑیوں نے انگلش کاؤنٹی سے معاہدے کر رکھے ہیں انہیں اپنے معاہدوں کے برخلاف وطن واپس لوٹنا ہو گا کیونکہ ڈپارٹمنٹس کی جانب سے ٹیم کے کیمپ میں رپورٹ کرنے کے لیے 15 اگست کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔

اس کے نتیجے میں کھلاڑیوں کو ناصرف مالی طور پر نقصان ہو گا بلکہ انہیں مستقبل میں بھی کاؤنٹی معاہدوں کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی کیونکہ تمام کاؤنٹی ٹیمیں مخصوص مدت کے لیے دستیاب نہ ہونے والے کھلاڑیوں سے معاہدے کرنے سے کترائیں گی۔

کھلاڑیوں نے موجودہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو یہ بہت بڑا نقصان ہوگا۔ ہمیں غیرملکی کلبز سے کیے گئے ان معاہدوں کو ختم کرنا ہوگا جس سے ناصرف ہمیں ابھی مالی نقصان ہوگا بلکہ آئندہ سال معاہدے کے حصول میں بھی مشکلات پیش آئیں گی۔

پی سی بی آفیشل نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم رواں سال ستمبر سے آئندہ سال جنوری تک مستقل کرکٹ کھیلے گی لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ کھلاڑی اس سے قبل کچھ ڈومیسٹک کرکٹ کھیل لیں۔

قائد اعظم ٹرافی میں یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ کی ٹیم کی شرکت پر تاحال سوالیہ نشان برقرار ہے جہاں بینک کی جانب سے اپنی ٹیم کو ختم کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یو بی ایل کی ٹیم ایونٹ میں شرکت نہیں کرسکے گی کیونکہ ایونٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے لیے اپنی ٹیم کی تصدیق کرنے کی تاریخ 30جولائی تھی اور اس وقت تک ڈپارٹمنٹ نے ایونٹ میں شرکت کے حوالے سے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی۔

پاکستان کے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز یکم ستمبر سے ہو گا جبکہ گزشتہ سال سیزن کا آغاز 26 ستمبر سے ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں