عمران خان قومی اسمبلی میں 176 اراکین کی حمایت کے ساتھ 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے، مگر وزارت عظمیٰ کا انتخاب ٹوئٹر صارفین کی توجہ کا مرکز نہیں تھا بلکہ ان کی فکرمندی یہ تھی کہ آخر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین حلف برداری کی تقریب میں لباس کیا پہنیں گے۔

مختلف رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین حلف برداری کے لیے روایت شکنی کرتے ہوئے سابقہ رہنماﺅں کی طرح ہوسکتا ہے شیروانی نہ پہنیں بلکہ شلوار قمیض میں ملبوس نظر آئیں کیونکہ وہ سادہ اور عام نظر آنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں : وزیراعظم کے اُمیدوار عمران خان کا سیاسی سفر

اب عمران خان کا ارادہ جو بھی ہو مگر ٹوئٹر صارفین کی جانب سے حلف برداری کی تقریب کے لباس کے لیے جو مشورے دیئے جارہے ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔

کچھ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو 1992 کے ورلڈ کپ کٹ کو پہن کر حلف لینا چاہئے کیونکہ وہ اس کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے جس نے یہ عالمی کپ جیتا اور اب انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

مگر کچھ صارفین اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آخر شیروانی پہننے میں حرج ہی کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں : عمران خان کی ٹوپیاں توجہ کا مرکز

تاہم شیروانی کے حامی بھی 2 گروپس میں تقسیم ہیں کیونکہ کچھ کے خیال میں سیاہ شیروانی زیادہ اچھی لگے گی جبکہ کچھ سفید رنگ کی حمایت کرتے رہے۔

اگر شیروانی نہیں تو اچکن کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ یہ رائے بھی ٹوئٹر پر سامنے آئی۔

کچھ جناح کیپ پہننے پر زور دیتے رہے اور ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ پروا نہیں کہ ان کا لباس کیا ہو مگر حلف برداری کی تقریب میں جناح کیپ ضرور ہونی چاہئے۔

مگر ایسے افراد کی کمی بھی نہیں جنھیں اس بات کی پروا نہیں کہ عمران خان کا لباس کیا ہونا چاہئے، وہ ان کی کارکردگی کو دیکھنے کے زیادہ خواہشمند ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے تو اس موقع پر عمران خان کو اپنے لباس کی پیشکش بھی کی اور لکھا کہ ہماری مردوں کے روایتی ملبوسات کی چھوٹی سی دکان ہے اور اگر عمران خان ہمارا لباس حلف برداری کے موقع پر زیب تن کرتے ہیں تو یہ ہمارے لیے اعزاز ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

kamran ullah Aug 17, 2018 06:47pm
عمران خان کو صرف شلوار اور قمیص پہنا چاہیئے.