ایران کی پارلیمنٹ نے امریکی پابندیوں کے بعد ملک میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کو عہدے سے برطرف کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر مالیات مسعود کرباسیان اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی میں ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کارروائی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کی گئی۔

مسعود کرباسیان نے 137 کے مقابلے میں 121 ووٹ حاصل کیے جبکہ 2 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

مخالفین کا کہنا ہے کہ حکومت نے 2015 کے جوہری معاہدے سے فائدہ نہیں اٹھایا اور بڑھتی ہوئی روزگاری اور بحران سے نمٹنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں : امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

ایرانی صدر حسن روحانی کے مخالفین جنہوں نے مغرب اور عوام کو آزادی دینے کی کوشش کو بہتر بنانے کی کوششوں کی مخالفت جاری رکھی، کرپشن اور بد انتظامی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرارہے ہیں۔

ایک کابینہ رکن عباس پائزادہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’ ناکامی اور منصوبہ بندی کی کمی کا اس بحران سے کوئی لینا دینا نہیں ‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ غلط فیصلوں نے عوام کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

الیاس حضرتی نے کابینہ میں کہا کہ ’ ہم نے اس قوم کے ساتھ کیا کیا ہے؟ ہم نے انہیں تباہ اور خستہ حالی تک پہنچادیا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ مڈل کلاس غربت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

مسعود کرباسیان رواں مہینے حسن روحانی کی کابینہ سے برخاست کئے جانے والے دوسرے وزیر ہیں، اس سے قبل 8 اگست کو ایران کے وزیر محنت علی ربیعی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو چکی ہے۔

ہم تیار نہیں

حضرتی کا کہنا تھا کہ حکومت بحران کے دوسرے مرحلے سے نمٹنے کا منصوبہ بنانے میں ناکام رہی ہے جو امریکا کی جانب سے نومبر میں عائد کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ پابندیاں ایران کے آئل سیکٹر کو نشانہ بنائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہم تیار نہیں ہوتے اور اب بھی تیار نہیں ہیں ‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ جس فرد تک ہماری دسترس تھی وہ وزیر اقتصادیات تھے ورنہ صدر کو برطرف کردیا جاتا۔‘

اب تک صدر روحانی، سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کی وجہ سے محفوظ ہیں جنہوں نے اس مہینے کہا تھا کہ صدر کو برطرف کرنا دشمن کا آلہ کار بننے کے مترادف ہے۔

کابینہ نے پہلی مرتبہ بحران سے متعلق سوال و جواب کے لیے صدر کو طلب کیا ہے، وہ منگل (28 اگست) کو پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ امریکا نے اگست کے آغاز میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایران کے معاشی بحران کی سب سے اہم وجہ اس کی کرنسی ہے جو اپریل سے اپنی آدھی قدر کھوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا کی ایران پر پابندیاں غیر منصفانہ، نقصان دہ ہیں: اقوام متحدہ

حسن روحانی نے بحران سے نمٹنے کے لیے چند اقدمات کیے ہیں لیکن ایرانیوں کی اکثریت غیر مطمئن ہے، کچھ مہینوں سے ملک بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی ہر مسلسل مظاہرے اور ہڑتالیں ہورہی ہیں جو حکومتی نظام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کررہی ہے۔

سینٹرل بینک کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ڈیری پروڈکٹ میں 3 گنا، چکن 20 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمتوں میں 71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں