نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکا کی پالیسی ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ معاشی دباؤ ڈالا جائے، سال 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیاں روکنے کے بدلے میں معاشی پابندیاں ہٹانا خوفناک یک طرفہ فیصلہ تھا کیونکہ اس سے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات میں ایندھن استعمال کرنے کے لیے ایرانی حکومت کے پاس رقم کی ریل پیل ہوگئی تھی۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام اقوام پر زور دیتے ہیں کہ اس قسم کے اقدامات کیے جائیں کہ ایرانی حکومت ان 2 شرائط میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے پر مجبور ہوجائے، یا تو وہ اپنا دھمکی آمیز، غیر مستحکم رویہ بدلتے ہوئے عالمی معیشت کا حصہ بن جائے یا پھر مستقبل میں معاشی تنہائی کے لیے تیار رہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران، سخت ترین پابندیوں کیلئے تیار ہو جائے، امریکا

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کےساتھ تعلقات برقرار برقرار رکھنے والے ممالک کو خبر دار کرتے ہوئے انہیں نتائج کی دھمکی بھی دی۔

اس حوالے سے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کاکہنا تھا کہ ایران پر دوبارہ لگائی جانے والی معاشی پابندیوں پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور یہ اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک ایرانی حکومت اپنے مزاج میں بنیادی تبدیلیاں نہیں کرلیتی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ان پابندیوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے ایران کی جانب سے بہت زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور تہران کو ایک عام ملک کی طرز کا رویہ اختار کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: ایران پر امریکی پابندیوں سے چاہ بہار بندرگاہ منصوبہ بھی متاثر

اس ضمن میں یورپی وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہیں پابندیوں کے دوبارہ نفاذ پر دل کی گہرائیوں سے افسوس ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی عہدیدار فیڈریکا مغیری اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ 2015 میں ایران کے ساتھ کیا جانے والا جوہری معاہدہ نہ صرف قابل عمل تھا بلکہ اس کے نتائج بھی مل رہے تھے۔

انہوں نے ایران کے جوہری معاہدے کو نہ صرف یورپ بلکے پورے خطے کی سیکیورٹی کے لیےناگزیر قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو رعایت دینے کا عندیہ

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی معاشی پابندیوں میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں تاریخی جوہری معاہدے کے بعد نرمی کردی گئی تھی۔

تاہم رواں برس مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے دستبرادی کے فیصلے کے بعد اب انہیں دوبارہ نافذ کردیا گیا، جس کے سب سے زیادہ اثرات ایران کے آٹومیٹو سیکٹر، سونے اور دیگر دھاتوں کی صنعتوں پر پڑنے کا امکان ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی کا ردعمل

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر معاشی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے متنازع فیصلے کو نفسیاتی جنگ قرار دیا۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے لگائی جانے والی مذکورہ پابندیوں کے بعد عام ایرانی شہری کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہونےکا اندیشہ ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے اعلان سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکومت مذاکرات کرنا چاہے گی تو ان کی جانب سے کوئی شرائط نہیں رکھی جائیں گی۔

اس کے ساتھ انہوں نے امریکا کو فوری طور پر مذاکرات کے آغاز کی دعوت بھی دی تھی، ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر خلوص نیت ہو تو ایران مذاکرات اور بات چیت کا ہمیشہ خیر مقدم کرے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Arshad Farooq Aug 07, 2018 02:01pm
امید ہے امریکی سامراج کا بت جلد زمین بوس ہو گا۔ کوئی بھی ایسا ملک نہیں جو امریکی دہشت گردی اور سازشوں سے متاثر نہ ہو۔