آسٹریلین کرکٹرز کے ایک مرتبہ پھر میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے ویڈیو جاری کیے جانے کے بعد عالمی کرکٹ میں ہلچل مچ گئی ہے اور قطری ٹی وی نے کرکٹ فکسنگ کے حوالے سے دوسری دستاویزی فلم کا ابتدائی حصہ جاری کردیا ہے۔

اس سلسلے کی پہلی دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2016 میں بھارتی شہر چنئی میں بھارت اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا ٹیسٹ میچ اور رانچی میں 2017 میں آسٹریلیا اور بھارت کا ٹیسٹ بھی فکس تھا۔

اسٹنگ آپریشن کی اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت کے خلاف 3ٹیسٹ میچز کے مختلف سیشنز فکس کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں پچ فکسنگ کا انکشاف، آئی سی سی کی تحقیقات شروع

اس کے ساتھ ساتھ اہم پہلو یہ تھا کہ ڈاکیومینٹری میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ تین انگلش اوردو آسٹریلین کرکٹر فکسنگ میں ملوث تھے جبکہ اس فلم میں سری لنکا میں کھیلے گئے میچوں میں پچ فکسنگ کا بھی انکشاف کیا گیا تھا۔

انگلش اور آسٹریلین کرکٹ حکام نے الزامات کو مسترد کردیا تھا جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے عرب ٹی وی سے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم اب اس اسٹنگ آپریشن کی دوسری ویڈیو کا کچھ حصہ جاری کیا گیا ہے جس میں سابق اور موجودہ آسٹریلین کرکٹرز پر میچ فکسنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ویڈیو میں ایک بھارتی فکسنگ آرگنائزر انیل منور اور مبینہ بکی کے درمیان اسپاٹ فکسنگ کے انتظامات سے متعلق گفتگو دکھائی گئی ہے۔

اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان 2011 میں کھیلے گئے رانچی ٹیسٹ سے متعلق بکی نے میچ سے پہلے ہی میچ کے حوالے سے تفصیلات بتادی تھیں۔

کرکٹ آسٹریلیا نے تصدیق کی ہے کہ الزامات کا تعلق 2011 میں کھیلے گئے تاریخی میچز سے ہے جہاں اس سال آسٹریلیا نے عالمی کپ میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ ایشز سیریز میں شرکت کی، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ دورے کیے اور پھر نیوزی لینڈ اور بھارت کی اپنی سرزمین پر میزبانی کی تھی۔

مزید پڑھیں: مشکوک سرگرمیوں میں ملوث حسن رضا پر ڈومیسٹک کرکٹ کے دروازے بند

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ نے کہا کہ ان الزامات کے حوالے سے پہلے ہی تحقیقات کی جا چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی بھی شخص یا ادارہ کھیل کی ساکھ یا شفافیت کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا تو کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

اس ویڈیو کا کچھ حصہ جاری ہونے سے قبل ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ دستاویزی فلم میں دکھائے گئے ایک مبینہ میچ فکسر کی نشاندہی کرنے میں مدد کریں۔

الجزیرہ نے یہ ڈوکیومنٹری مئی میں نشر کی تھی اور وہ جلد ہی دوسری دستاویزی فلم کا مکمل حصہ بھی نشر کریں گے۔

مزید پڑھیں: مبینہ اسپاٹ فکسنگ الزامات پر گلین میکسویل برہم

آئی سی سی کا کہنا ہے کہ پہلی دستاویزی فلم میں دکھائے گئے اس شخص کے علاوہ تمام افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے جس میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے خلاف الزامات بھی لگائے گئے تھے تاہم دونوں ممالک کے بورڈز نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کا کہنا ہے کہ الجزیرہ کے تعاون کے بغیر بھی انہوں نے اس حوالے سے تفتیش میں کافی کامیابی حاصل کر لی ہے لیکن عرب ٹی وی کی جانب سے تعاون نہ کرنے اور الزامات کے ثبوت پیش نہ کرنے کے سبب انہیں اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ادھر الجزیرہ کہہ چکا ہے کہ وہ متعلقہ حکام سے مکمل تعاون کریں گے تاہم وہ ممکنہ قانونی پیچیدگیوں اور ممکنہ مجرمانہ تحقیقات کا بھی خیال کریں گے۔ الجزیرہ کا دعویٰ ہے کہ اس میچ فکسر کا نام انیل منور ہے تاہم ابھی تک اس کی آئی سی سی یا دیگر بورڈ کے حکام کی جانب سے تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

آئی سی سی کے انسدادِ بدعنوانی یونٹ کے جنرل مینجر ایلکس مارشل کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک اور دستاویزی فلم آنے والی ہے جس میں میچ فکسر مبینہ طور پر منور اور انڈیا میں جواریوں کے درمیان بات چیت کی ریکارڈنگز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’حسن رضا میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تو کارروائی کی جائے گی‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے پروگرام کی طرح ہم کسی بھی دعوے یا الزام کی مکمل تفتیش کریں گے کیونکہ ہم بدعنوانی کے الزامات چاہے وہ ماضی کے ہوں یا حال کے، انہیں انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انیل منور کی اصل شناخت اب تک ایک راز ہی ہے، وہ اس پروگرام میں ایک اہم کردار تھا مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امیگریشن حکام اب تک اس کی شناخت کرنے یا اسے ڈھونڈنے میں ناکام رہے ہیں اسی لیے ہم عوام اور کرکٹ کی دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ ان کی نشاندہی کرنے یا ڈھونڈنے کے لیے کوئی بھی معلومات ہوں تو ہم سے رابطہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ آسٹریلین کرکٹ اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے جہاں رواں برس جنوبی افریقہ کے خلاف بال ٹیمپرنگ نے پورے آسٹریلین اسپورٹس کلچر کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

آسٹریلین حکام نے کپتان اسٹیون اسمتھ کی جانب سے بال ٹیمپرنگ کی ذمے داری قبول کرنے کے بعد ان کے ساتھ ساتھ نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پر بھی ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی۔

اس اسکینڈل کے بعد سے آسٹریلین ٹیم دوبارہ عروج حاصل کرنے اور بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے لیکن اسے مستقل اس سلسلے میں ناکام کا سامنا ہے اور موجودہ صورتحال میں عالمی چیمپیئن ٹیم کے لیے آئندہ سال اپنے اعزاز کا دفاع کرنا بھی ناممکن نظر آتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں