لاہور: پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے بعد گزشتہ روز بھی پاکستان مسلم لیگ(ن) کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے 16 ایم پی ایز نے بلواسطہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارو کو صدارتی انتخاب میں فائدہ پہنچایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدارتی انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں 18 ووٹ مسترد ہوئے، جس میں 16 مسلم لیگ(ن) جبکہ ایک، ایک تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے تھے۔

اس صورتحال کے بعد ان رپورٹس کو تقویت ملتی ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی صفوں میں ایک ’خاموش فارورڈ بلاک‘ موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ’مسلم لیگ (ن) سے وفاداری کسی بھی قسم کے شک سے بالاتر‘

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جن ایم پی ایز کے بیلٹ مسترد ہوئے انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا تاکہ مسلم لیگ(ن) کے حمایت یافتہ امیداوار مولانا فضل الرحمٰن کے ووٹوں کی تعداد کم ہو اور تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کو فائدہ پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کو پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے دوران مسلم لیگ(ق) کے چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ دینے والے مشتبہ اراکین پر بھی شکوک و شبہات تھے، تاہم پارٹی کی قیادت نے ’مشتبہ‘ اراکین کی کھوج لگانے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے تھے۔

واضح رہے کہ پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب میں 201 ووٹ حاصل ہوئے تھے، جو تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے ووٹوں کی کل تعداد سے 15 زیادہ تھے۔

عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں تحریک اںصاف اور مسلم لیگ (ق) کے کل ووٹ ملا کر 186 ووٹ ملے تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پرویز الہٰی کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) میں دراڑیں موجود تھیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ’یہ بات یقین سے کہی جاسکتے ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں موجود چوہدری پرویز الہٰی کے قریبی ساتھیوں نے اپنا ووٹ ضائع کیا کیونکہ وہ بلواسطہ طور پر عارف علوی کو فائدہ پہنچانا چاہتے تھے اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت اراکین کے اس اقدام کے آگے بے بس تھی‘۔

اس تمام صورتحال پر مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن قومی اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ پارٹی میں اس طرح کی باتیں سامنے آرہی تھیں کہ ان لوگوں کو بے نقاب کیا جائے، جنہوں نے اسپیکر کے انتخاب میں پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی، تاہم قیادت نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ن- لیگ میں فاروڈ بلاک بنتا دیکھ رہا ہوں، قادری

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ روز ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین کو اس بات کی سختی سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ صدارتی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں اس تیز دماغ کے حامل رکن کو سامنے لانا چاہتا ہوں جس نے صدارتی انتخاب میں، اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب سے مختلف حکمت عملی اپنائی اور مسلم لیگ (ن) کے 16 ایم پی ایز کو عارف علوی کو ووٹ دینے کے بجائے اسے ضائع کرنے پر قائل کیا۔'

لیگی رکن نے مزید بتایا کہ جن اراکین کے ووٹ مسترد ہوئے انہوں نے ’دائرے اور دستخط‘ کیے تھے جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ جانبدار عمل تھا، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت ان ایم پی ایز کو سامنے لائے، اس سے قبل کے وقت ہاتھ سے نکل جائے۔

قبل ازیں صدارتی انتخاب سے قبل مسلم لیگ(ن) کے سابق ترجمان ایم پی اے ملک محمد احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ مسلم لیگ(ن) کا کوئی ووٹر نے پارٹی لائن کی خلاف ورزی نہیں کرے گا‘۔

مسلم لیگ(ن) میں کم از کم 16 رکن اسمبلی کے فارورڈ بلاک کی موجودگی کے حوالے سے لیگی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے ڈان کو بتایا کہ یہ خطرے کی بات ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پارٹی کے اراکین کے ووٹ مسترد ہوئے اور ہمیں اس پر تحفظات ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں