کئی والدین یا تو اپنے بچوں کو لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے کے درست اور بنیادی طور طریقے یا ادب و آداب کی تربیت دیتے ہی نہیں یا پھر انہیں یہ سب غلط وقت پر سکھا رہے ہوتے ہیں۔ والدین اکثر تند و تیز اصلاحی موڈ میں بچوں کو تربیت دیتے ہیں، جو کہ ٹھیک نہیں۔

بچوں کو پلیز، تھینک یو یا ہاتھ ملاتے وقت دوسرے شخص کی آنکھوں میں دیکھ کر بات نہ کرنے پر ڈانٹنا ادب و آداب سکھانے کا مؤثر طریقہ نہیں ہے۔

امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے بچوں کو لوگوں کے درمیان اٹھنے بیٹھنے کے درست اور بااخلاق طور طریقے اپنانے کی تربیت دینا چاہتے ہیں تو ان کے ساتھ پہلے خود پریکٹس کریں تاکہ بچوں کو یہ سب سیکھنے میں مدد حاصل ہوسکے۔ آپ کے ساتھ اخلاقی رویے، ادب و آداب اور خوش زبانی کی پریکٹس سے ہی وہ معاشرے میں دیگر افراد کے ساتھ بھی وہی رویہ روا رکھیں گے۔

مثلاً والد یا والدہ اپنے بچے کو بٹھا کر بتائے اور عملی طور پر بھی کرکے دکھائے کہ کسی دوسرے شخص سے ملتے وقت کس طرح سلام کیا جاتا ہے، مسکراہٹ چہرے پر سجائی جاتی ہے اور نرم لہجا اور تمیز سے پیش آنا ہوتا ہے۔ آپ کا عملی مظاہرہ بچوں کے ذہن پر کافی اثر کرے گا۔ آپ پھر بچے کو فرض کرنے کے لیے کہیں کہ آپ معاشرے کا ایک فرد ہیں اور بچے کو پریکٹس کروائیں۔

مزید پڑھیے: وہ 5 عام غلطیاں جو تمام والدین کرتے ہیں

بچے کے ساتھ ادب و آداب کی تربیت میں آپ کی شمولیت سے بچوں میں حوصلہ افزائی ہوگی جو کسی بھی قسم کی تربیت کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔

بچوں کو انسانی رویوں کے بارے فہم ہونا ضروری ہے، اس کے لیے آپ رول پلے کا عمل کرسکتے ہیں۔ رول پلے میں آپ مخصوص رویوں کے کردار ادا کرتے ہیں اور بچوں سے ان پر ردِعمل دینے کے لیے کہتے ہیں۔ مثلاً اگر بچوں کی تربیت کے دوران بچوں سے سرد مہر لہجے میں بات کی یا سلام کرتے ہوئے چہرے کی طرف نہیں دیکھا، تو بچے یہ دیکھ کر آپ کو غصیل، ناخوش اور ناراض بتائیں گے اور پھر اسی پریکٹس کے دوران خوش اخلاقی، خوش زبانی اور مسکراہٹ کے ساتھ بچوں سے ملیں گے تو بچے اس رویے کو اچھا اور مہذب بتائیں، اس طرح بچوں میں رویوں میں تمیر کرنا بھی آجائے گی۔

کسی کا شکریہ ادا کرنا یا پلیز کہنا کتنا اہم ہوتا ہے، اس کی تربیت دینے کے لیے آپ بچوں کو ان کے سامنے مخصوص حالات بیان کریں۔ حالات بیان کرنے سے مراد یہ کہ مثلاً بچوں سے کہیں کہ اگر آپ نے میرے لیے گھنٹوں بازار میں گھومنے کے بعد گفٹ خریدا اور پھر اپنے ہاتھوں سے بڑے پیار سے وہ گفٹ پیک کیا اور مجھے دیا مگر میں نے گفٹ لیا اور آپ کا شکریہ ادا بھی نہیں کیا تو کیا آپ کو اچھا لگے گا؟ اس طرح بچے کو شکریہ ادائیگی اور پلیز کہنے کی اہمیت کا اندازہ ہوگا اور وہ بھی ان الفاظ کو دیگر لوگوں کے ساتھ استعمال کرے گا۔

مزید پڑھیے: آپ کے بچے ڈیجیٹل میڈیا پر کیا دیکھ رہے ہیں؟

نت نئی ٹیکنالوجی نے بچوں کو اس قدر مصروف کردیا ہے کہ اب ان کے پاس ادب و آداب سیکھنے کا وقت ہی نہیں بچا۔ خوش اخلاقی اور لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے کے جو طور طریقے پچھلی نسل 10 سے 12 برسوں میں سیکھ جاتی تھی وہ سیکھنے کے لیے نئی نسل کو اس سے کہیں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ اپنے بچوں کو معاشرے کا ایک بہتر فرد بنانے کے لیے اس کی بہتر تربیت کیجیے اور تمیز و تہذیب سکھانے کے لیے وقت نکالیں۔

تبصرے (0) بند ہیں