واشنگٹن: امریکی بجٹ تجاویز برائے سال 2019 اور چین کے حوالے سے کانگریس میں جمع کروائی گئی پینٹاگون کی رپورٹ برائے سال 2018 میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخی کی وجہ صرف افغانستان نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دستاویزات سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا کو یہ خوف ہے کہ اس کی گرفت پاکستان پر رفتہ رفتہ کم ہوتی جارہی ہے۔

بجٹ دستاویز میں چین اور روس کو امریکا کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے مرکزی خطرہ قرار دیا گیا اور اس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

دوسری جانب پینٹاگون سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ چین اپنے دیرینہ دوست ممالک میں اضافی فوجی اڈے قائم کرنے کی کوشش کرے گا جیسا کہ پاکستان، جو اس سے قبل بھی غیر ملکی افواج کی میزبانی کرچکا ہے۔

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بھی اس امریکی خدشے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا گیا کہ پاکستان میں بننے والے چینی منصوبے ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ پر چین اور امریکا کے مفادات کا ٹکراؤ ہے۔

امریکا کو اس بات پر تشویش ہے کہ چین عالمی اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے قرضوں کے جال میں پھانسنے والی پالیسی پر عمل کر رہا ہے، جس میں وہ دیگر ممالک کو ایسے منصوبوں کے لیے قرض فراہم کرتا ہے جس کے اخراجات وہ خود نہیں اٹھاسکتے جبکہ چین نے اسے محض مغربی پروپیگنڈا قرار دیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد روک دی

امریکی قومی سلامتی حکمت عملی کے بیان کے مطابق چین اور روس، دیگر ممالک کے اقتصادی امور، سفارتی تعلقات اور سیکیورٹی فیصلوں پر ویٹو پاور حاصل کرکے اپنے آمرانہ ماڈل کے ذریعے دنیا کو بھی چلانا چاہتے ہیں۔

ادھر امریکی بجٹ دستاویز میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کس طرح اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مضبوط اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر تیزی سے تبدیل ہونے والی ’مزید مہلک' مشترکہ قوت تشکیل دینا چاہتی ہے۔

یہ اتحاد اور نئی قوت امریکی اثر و رسوخ اور طاقت کا توازن برقرار رکھے گی جس سے آزاد اور وسیع بین الاقوامی نظام کو فروغ ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بہتر تعلقات کیلئے امریکی خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا‘

دستاویز میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ امریکا نے خطے میں بڑھتے ہوئے چینی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ 2012 سے 2016 تک چین ہتھیار فروخت کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا تھا، جس کی کُل 20 ارب ڈالر کی فروخت میں سے 8 ارب ڈالر کے ہتھیار ایشیائی ممالک اور خاص طور پر پاکستان کو فروخت کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں