واشنگٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا پہنچ گئے۔

وزیر خارجہ اپنے 10 روزہ سرکاری دورے میں امریکا میں مختلف پروگرامات میں شرکت کریں گے جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔

امریکا میں شاہ محمود قریشی کی مصروفیات کے حوالے سے دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ وزیر خارجہ واشنگٹن میں ایک روز قیام کریں گے، جس میں وہ پاکستانی کمیونٹی کے پروگرام میں شریک ہوں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا روانہ

دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی واشنگٹن کے بعد نیویارک جائیں گے، جہاں وہ 24 ستمبر سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس کے علاوہ 26 ستمبر کو وزیر خارجہ سارک وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جبکہ 29 ستمبر کو پاکستانی وزیر خارجہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ مختلف امور سمیت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر اقوام عالم کے سامنے پاکستانی موقف پیش کریں گے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی نیویارک میں قیام کے دوران مختلف ممالک کے وزراء خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں چین، روس، ترکی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کے وزرا خارجہ شامل ہیں۔

اپنے دورہ امریکا کے دوران شاہ محمود قریشی واشنگٹن میں امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے بھی ملاقات کریں گے۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2 اکتوبر کو متوقع اس ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعلقات دوبارہ بحال کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیر خارجہ کا یہ پہلا امریکی دورہ ہے، جس میں پہلی مرتبہ ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کی جائے گی۔

شاہ محمود قریشی کے دورہ امریکا نے شروع سے ہی بین الاقوامی توجہ حاصل کرلی تھی کیونکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی ملاقات طے پائی تھی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس اقدام کو ’اچھی خبر‘ قرار دیا گیا تھا۔

تاہم بھارت کی جانب سے پاکستانی حکومت اور وزیر اعظم عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگا کر وزرائے خارجہ ملاقات کی حامی بھرنے کے بعد اگلے ہی روز اس سے انکار کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان، ڈو مور یا کچھ اور؟

اگرچہ امریکا کی جانب سے ’پاکستان اور بھارت پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ دونوں ایک ساتھ بیٹھ کر بات چیت کریں کیونکہ اس سے مستقبل میں ایک بہتر، مضبوط اور دوستانہ تعلقات قائم ہوسکتے ہیں‘۔

دوسری جانب شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو کی ملاقات کو بھی کافی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے طور پر دیکھا جارہا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے امریکی فوجی سربراہ کے ہمراہ اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، اس دوران دونوں ممالک نے تعلقات میں تعطل کے بجائے عملی طور پر اس کی ’بحالی‘ پر رضا مند ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں