روالپنڈی سے ملحقہ علاقے روات میں کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے پکڑی گئی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ قطری شہزادوں کی ہیں۔

کسٹم ذرائع کے مطابق کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) سیف الرحمٰن کے گودام پر کھڑی تھیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب چھاپے کے دوران سیف الرحمٰن کے ویئر ہاؤس سے50 میں سے 21 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں برآمد ہوئی تھیں، جنہیں وہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ دیگر گاڑیاں لاہور میں اہم شخصیات کے زیر استعمال ہیں۔

مزید پڑھیں: گاڑی ٹیمپرنگ کیس: رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی بری

ذرائع نے بتایا کہ یہ گاڑیاں 3 برس قبل شکار کے لیے لائی گئی تھیں جبکہ کسٹم ایس آر او جاری کر کے انہیں صرف تین ماہ کے لیے کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔

گاڑیوں سے متعلق ذرائع نےمزید بتایا کہ قطری شہزادے گاڑیاں واپس لے کرگئے نہ ہی ان کی ڈیوٹی ادا کی، ساتھ ہی اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شریف خاندان کے زیر استعمال بھی رہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے صاحبزادے کے زیر استعمال ایک گاڑی بھی پکڑی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں استعمال شدہ کاروں کی درآمدات میں 70 فیصد اضافہ

دوسری جانب سیف الرحمٰن کی کمپنی کے مینیجر نے گاڑیوں کے کاغذات فراہم کرنے لیے وقت مانگ لیا ہے جبکہ کسٹم حکام نے گاڑیوں کے ثبوت فراہم کرنے کے لیے 3 دن کی مہلت دی ہے۔

کسٹم ذرائع کا کہنا تھا کہ 3 روز میں ثبوت فراہم نہ کرنے کی صورت میں مقدمہ درج ہوگا۔

ادھر ذرائع نے بتایا کہ قطری سفارتخانے نے گاڑیاں قطری شہزادوں کی ملکیت ہونے کی بھی تصدیق کردی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عثمان حنفی Sep 26, 2018 04:15pm
یعنی کچھ خاص ممالک اگر اپنی پسند کی پارٹی یا گروپ کو وسائل فراہم کریں تو وہ غیر قانونی نہیں، ’’این جی او ز‘‘ کو فلاحی کاموں کے لئے بھی اجازت اور آڈٹ کی ضرورت ہے ، لیکن مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو نہیں