اسلام آباد: ملازمین کے شدید احتجاج کی وجہ سے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے ریڈیو پاکستان کی عمارت کو لیز پر دینے کے فیصلے کو واپس لے لیا۔

ریڈیو پاکستان کے ملازمین کا پارلیمنٹ کے باہر دھرنا جاری تھا، جس میں انہوں نے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریڈیو پاکستان شفقت محمود کے خلاف شدید بازی کی۔

اس دوران ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت سمیت ضلعی انتظامیہ کے افسران مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچ گئے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے ریڈیو پاکستان کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کے ممبران کو مذاکرات کے لیے بلایا۔

مزید پڑھیں: ریڈیو پاکستان ملازمین کا احتجاج، عمارت کی لیز کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

فیاض کیانی، اسلم مروت، وحید شیخ، احسن، شمیم انجم، احمد نواز نیازی پر مشتمل ایکشن کمیٹی نے حکومت سے مذاکرات کیے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’یک نکاتی مطالبہ ہے کہ ریڈیو پاکستان کی بلڈنگ کی لیز کسی صورت منظور نہیں کی جائے گی‘۔

پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے والے ریڈیو پاکستان کے ملازمین پر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں منتشر کردیا۔

بعدِ ازاں وزارتِ اطلاعات نے ریڈیو پاکستان کی عمارت لیز پر دینے کے حکومتی احکامات واپس لے لیے۔

یہ بھی پڑھیں: ریڈیو پاکستان ہیڈکوارٹرز کی زمین طویل المدت لیز پر دینے کی تیاری

خیال رہے کہ رواں ماہ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پاکستان براڈ کاسٹ کارپوریشن (پی بی سی) کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھا اور ریڈیو پاکستان کی زمین لیز پر دینے اور پی بی سی ہیڈکوارٹرز کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں اس کی ٹریننگ اکیڈمی منتقل کرنے کے حوالے سے تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

حکومتی فیصلے کے بعد ریڈیو پاکستان کے ملازمین کی جانب سے 24 ستمبر کو احتجاج کیا گیا تھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت، ریڈیو پاکستان ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی کثیرالمنزلہ عمارت کو لیز پر دینے کے فیصلے کو واپس لے۔

اس مظاہرے کے دوران مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگزیب اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فرحت اللہ بابر بھی وہاں پہنچے اور ملازمین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں