پشاور: طالبان نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان میں آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات میں سیکیورٹی امور کے پیش نظر افغان حکومتی وفد نے طالبان سے رواں ہفتے سعودی عرب میں ملاقات کی۔

اس حوالے سے 3 طالبان حکام نے بتایا کہ ملاقات میں افغان جیل میں زیر حراست قیدیوں کی محدود تعداد میں رہائی پر بھی بات ہوئی۔

واضح رہے کہ افغانستان میں 20 اکتوبر کو انتخابات ہوں گے تاہم افغان طالبان کی جانب سے پولنگ اسٹیشنوں اور انتخابی مہم کے دوران حملوں کا خطرہ ہے۔

افغان حکومت اور امریکا انتخابی عمل پرامن ماحول میں کرانے کے خواہش مند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

ایک طالبان رہنما نے بتایا کہ ’انہوں نے ہم سے الیکشن پرامن منعقد کرانے میں مدد کی درخواست کی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ افغان وفد نے قیدیوں کی رہائی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، معمولی جرائم میں ملوث بعض قیدیوں کو پہلے ہی رہا کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر کو مستقبل میں ان کی رہائی کے لیے ان کی اہمیت کی مناسبت سے تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کے دفتر اور امریکی محکمہ خارجہ نے مذکورہ پیش رفت پر بیان دینے سے گریز کیا۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی مذاکرات سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: رکن صوبائی اسمبلی کے گھر پر خود کش حملے کی کوشش ناکام

خیال رہے کہ طالبان، افغان حکومت کو غیر ملکی طاقتوں کا آلہ کار تصور کرتے ہوئے انہیں تسلیم نہیں کرتے۔

طالبان نے ہمیشہ امریکا کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا ہے اور اس ضمن میں غیر سرکاری رابطے بھی ہوئے تھے۔

رواں برس واشنگٹن نے طالبان سے مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا اور جولائی میں دوحہ میں امریکی، افغان حکام اور طالبان وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کی طالبان کو جنگ بندی معاہدے کی پیشکش

قطر میں طالبان کے رہنما نے بتایا کہ ’ہمارے بعض سینئر رہنما افغان حکومت سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ وہ انہیں بیرونی طاقتوں کی کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے مذاکرات میں شامل نہیں ہوئے‘۔

انہوں نے بتایا کہ بعض مسائل کی وجہ سے امریکیوں سے ملاقات ناکام رہی‘۔


یہ خبر 29 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں