واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اگر طالبان امن مذاکرات کا حصہ بنے تو ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ افغانستان میں امریکی اور بین الاقوامی فورسز کے کردار پر بات کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جنگ بندی کا فیصلہ سامنے آیا تھا جس کے بعد طالبان نے بھی آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

عیدالفطر کے موقع پر طالبان اور افغان فوسرز کی بغل گیر ہونے کی تصویریں منظر عام پر آنے کے بعد افغان حکومت نے جنگ بندی میں مزید 10 دن کی توسیع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں افغان شہریوں اور امن مذاکرات کی ضرورت میں عالمی فورسز کے کردار پر زور دیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘امریکا مذاکرات کی حمایت، شمولیت اور اس میں تعاون کے لیے تیار ہے’۔

خیال رہے کہ طالبان کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ افغانستان سے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی فورسز کے انخلا کے بغیر امن مذاکرات کی گنجائش موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکی سفارتکاروں نے زور دیا کہ مذاکرات کے تمام ادوار میں افغان حکومت کی شمولیت لازمی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: رکن صوبائی اسمبلی کے گھر پر خود کش حملے کی کوشش ناکام

گزشتہ ہفتے طالبان کے رہنما بیت اللہ اخونزادہ نے واشنگٹن پر زور دیا تھا کہ افغان حکومت کو نکال کر طالبان قیادت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے۔

عیدالفطر کے موقع پر مائیک پومپیو نے پیغام جاری کیا کہ ‘امریکا، افغانستان حکومت کے ساتھ مل کر طالبان سے امن مذاکرات اور سیاسی استحکام کے لیے آمادہ ہیں۔

مائیک پومپیو کے بیان سے واضح ہو گیا کہ واشنگٹن کا کابل کے انتظامی امور سے باہر نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان کے ساتھ جاری جنگ میں امریکی فورسز کے 2 ہزار سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کی طالبان کو جنگ بندی معاہدے کی پیشکش

واضح رہے کہ 7 جون کو افغان حکومت نے عید الفطر کے پیشِ نظر طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں 9 جون کو طالبان نے بھی 17 سال میں پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیشِ نظر 3 روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔


یہ خبر 19 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں