اسلام آباد: پاکستان میں لوگوں کے گھروں تک قابلِ اعتماد طریقے سے بجلی نہ پہنچنے کی وجہ سے سالانہ 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.7 فیصد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار ورلڈ بینک کے نئے مطالعے میں سامنے آئے ہیں۔

یہ تخمینہ اصل نقصان کی ترجمانی نہیں کرتا کیونکہ اس میں بجلی کی ترسیل میں قابلِ اعتماد ذرائع کی کمی کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے شعبے کا نقصان شامل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کی فراہمی میں ناکامی، کے الیکٹرک پر 50 لاکھ روپے جرمانہ

ورلڈ بینک کے نئے مطالعے سے حاصل ہونے والے نتیجے سے تجاویز اخذ کی گئی ہیں کہ قابلِ اعتماد ذرائع سے بجلی کی ترسیل کو بڑھایا جائے تو پاکستان کو فائدے حاصل ہوں گے۔

پاکستان یہ اہداف الیکٹرک گرڈ اور اس کے متبادل کو وسعت دینے سے حاصل کر سکتا ہے، اور اس کے لیے پاکستان میں ہوا، شمسی اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ایک دہائی کے دواران اپنے قصبوں اور دیہاتوں کو الیکٹرک گرڈ میں شامل کرکے اس حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ٹیرف میں 2 روپے فی یونٹ اضافے کا امکان

واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے توانائی کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس میں بجلی کی کم پیداوار سرِ فہرست ہے۔

پاکستان میں حال ہی میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت توانائی کے منصوبے لگائے گئے ہیں جن میں سے کچھ فعال بھی ہوچکے ہیں۔

چند روز قبل وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کے بلوں کی مکمل وصولی یقینی بنانے اور لائن لاسز میں کمی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ملتوی کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں