کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین کی جانب سے کی گئی تقاریر پر اراکین اسمبلی سے معافی مانگ لی۔

سندھ اسمبلی میں چھٹی کے روز منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے سندھ اسمبلی کے ہر رکن کی تقریر رات کو منگوا کر سنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2002 سے میں اس اسمبلی کا رکن ہوں اور میں جب سے اسمبلی کی کارروائی دیکھتے آرہا ہوں، گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رکن حلیم عادل شیخ نے ایوان کو مچھلی بازار کہا، مجھے یہ سن کر بہت افسوس ہوا۔

مزید پڑھیں: ’کراچی ملک کو پالتا ہے لیکن سندھ حکومت کراچی کو کچھ دینے پر تیار نہیں‘

انہوں نے کہا کہ مچھلی بازار ایک اصطلاح ہے، یہ کوئی گندی جگہ نہیں ہوتی، میں نے خود فش ہاربر پر کام کیا لیکن معاملہ اس سے کچھ آگے نکل گیا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس بات میں جائے بغیر کے کس نے تقریر شروع کی اور کس نے نہیں، اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس پر میں حکومتی ارکان کی جانب سے خود معافی مانگتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں نوٹوں کے ذکر ہوا، جس سے ماحول خراب ہوا، میں نے اپنے اراکین سے کہا تھا کہ اپنی قیادت کو دیکھیں، آج پوری دنیا یہ کہہ رہی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو سنجیدگی نے دکھائی وہ بڑے بڑے لیڈر نے نہیں دکھائی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز لیڈر آف دی اپوزیشن فردوس شمیم نقوی نے اپنی تقریر میں ہمیں کہا کہ بھٹو بن کر دکھاؤ لیکن بھٹو بننا بہت مشکل ہے لیکن ہم کوشش کررہے اور اپوزیشن سے بھی یہی کہیں گہ کہ وہ بھی بھٹو بن کر دکھائیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب بھٹو ہیں کیونکہ بھٹو ایک ذات نہیں بلکہ نظریہ ہے، مجھے بہت خوشی ہوئی کہ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بھٹو کے پیچھے چلو لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ بھٹو بننا آسان نہیں، اس کےلیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلی کا ماحول بہتر ہو، بدقسمتی سے ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ بجٹ تقریر کے دوران جتنی برائیاں کرو اتنے نمبر بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے، جس میں پاکستان کی ہر زبان بولنے والے لوگ بیٹھے ہیں، سندھ کے لوگ محبت کرنے والے ہیں، 1947میں خود ہجرت کرکے آیا ہوں، ہمارے بڑے ہجرت کرکے آئے ہیں، سندھ نے ہمیں اپنا کیا تو ہم سندھی ہوگئے اور میری صرف ایک درخواست ہے کہ آپ بھی سندھ کو اپنا بناؤ۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اردو اور سندھی بولنا آتی ہے اور ہم خوش نصیب ہیں کہ اس مرتبہ ہم ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے کہ اس سال سندھ اسمبلی میں 101 تقاریر ہوئی ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ سندھ صوبہ ہے جو تمام اراکین کو گھنٹوں تک بولنے کی اجازت دیتا ہے اور یہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیں سکھایا تھا اور یہ واحد صوبہ ہے جو ان کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل پیرا ہے۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک سال کے بجٹ میں 65 سے 70 گھنٹے تقاریر کی اجازت دی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ملک کی دیگر اسمبلیوں کی کل تقاریر کے گھںٹے بھی کم ہوں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف ایک اور قرارداد جمع

ایم کیو ایم کے رہنما محمد حسین نے کہا تھا کہ کراچی ملک کو پالتا ہے لیکن سندھ حکومت کراچی کو کچھ دینے پر تیار نہیں۔ محمد حسین کا کہنا تھا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو نے ُادھرتم ِادھر ہم کانعرہ لگا کر لسانیت کو فروغ دیا تھا‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو نے لسانی بل پاس کرایا تھا جس کے ذریعے مہاجروں کو نقل مکانی پر مجبور کرکے ان کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا‘۔

محمد حسین کی تقریر کے جواب میں پی پی پی رہنما سہیل انور سیال نے کہا تھا کہ سندھ کے لوگوں نے پاکستان بننے کے بعد مہاجروں کو اپنے گھروں میں پناہ دی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں پالنے کی بات کرنے والے، پہلے سندھی اور پاکستانی تو بنیں، پھر ایسی باتیں کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں