ہیگ کی عالمی عدالت برائے انصاف (آئی سی جے) نے پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا مقدمہ اگلے برس جنوری میں سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

آئی سی جے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مقدمے کی سماعت 18 فروری سے 21 فروری 2019 تک ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

اس حوالے سے کہا گیا کہ سماعت دی ہیگ میں پیس پیلس میں ہو گی۔

واضح رہے کہ 3 مارچ 2016 کو پاکستان کے حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہیں۔

آئی سی جے کی ویٹ سائٹ پر جاری شیڈول کے مطابق بھارت اور پاکستان پہلے مرحلے میں 18 اور 19 فروری کو 3، 3 گھنٹے تک دلائل دیں گے۔

مزید دیکھیں: کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات

دوسرے مرحلے میں 20 فروری کو بھارت ڈیڑھ گھنٹے اپنے دلائل پیش کرے گا اور 21 فروری کو پاکستان اپنا موقف پیش کرے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے آئی سی جے میں رواں برس جولائی میں ’سیکنڈ کاؤنٹر میموریل‘ جمع کرایا تھا۔

پاکستان کی جانب سے درج کاؤنٹر میموریل کے بعد بھارت اور پاکستان نے تحریری بیان بھی جمع کرائے تھے۔

پاکستان کی جانب سے پیش کردہ 400 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پر ویانا کنوینشن کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا جو بھارتی نیوی کا افسر ہے اور خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوسی کررہا تھا جب مارچ 2016 میں اسے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کی تھی۔

بھارت نے 9 مئی 2017 کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے خلاف اپیل دائر کی تھی، اور درخواست کی تھی کہ آئی سی جے پاکستان کو بھارتی جاسوس کو پھانسی دینے سے روکے۔

عالمی عدالت نے عبوری فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو بھارتی دہشت گرد کو کیس کی مکمل سماعت سے قبل پھانسی دینے سے روک دیا تھا۔

دریں اثنا گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان نے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کو اس سے ملانے کے انتطامات کیے تھے۔

یہ ملاقات پاکستان کے دفترِ خارجہ میں ہوئی تھی جہاں کسی بھی بھارتی سفیر یا اہلکار کو کلبھوشن کے اہلِ خانہ کے ساتھ آنے کی اجازت نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: 'کلبھوشن یادیو کو بھارت کے حوالے کرنے کا کوئی امکان نہیں'

مذکورہ ملاقات کے دوران کلبھوشن یادیو نے اپنی اہلیہ اور والدہ کے سامنے بھی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے جاسوسی کا اعتراف کیا تھا، جسے سن کر دونوں خواتین پریشان ہوگئیں تھیں۔

آئی سی جے میں جاری کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے 2، 2 جوابات جمع کرائے جاچکے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عالمی عدالت کی جانب سے آئندہ برس کے اوائل میں فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں