اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ٹنڈیاں والا (پنجاب) کے علاوہ ملک کے دیگر تمام حلقوں سے مشترکہ امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کا اعلان کیا گیا۔

پی پی پی کے جنرل سیکریٹری نیئر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان ضمنی انتخابات کے دوران مشترکہ امیدوار لانے پر مشاورت کا سلسلہ کئی روز سے جاری تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات: مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان تعاون کی کوششیں

جس کے بعد دونوں جماعتوں کی قیادت کی منظوری سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر مل کر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نہ صرف ایک دوسرے کی حمایت کریں گی بلکہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور اس سلسلے میں دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملایا جائے گا۔

پی پی پی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے ایک فارمولے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے جس کے تحت پی پی پی پنجاب میں رحیم یار خان کی نشست کے علاوہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تمام نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرے گی، جبکہ رحیم یار خان کی نشست پر مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کرے گی۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات: قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 37 نشستوں کیلئے 380 امیدوار

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کراچی کے تمام حلقوں میں پی پی پی کے امیدواروں کی حمایت کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے خالی کردہ اسلام آباد کی نشست پر بھی مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کیا ہے، تاہم ٹنڈی والا کا معاملہ مختلف ہے کیونکہ وہاں انتخاب ملتوی ہوا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے کا پہلا اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے چیمبر میں ہوا جس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی، جس کے بعد حتمی مذاکرات پارلیمنٹ لاجز میں ہوئے جس میں دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار لانے پر اتفاق ہوا۔

اس سلسلے میں شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت سے ملاقات کی اور ان سے ایک اور کل جماعتی کانفرنس بلانے کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ضمنی انتخابات 14 اکتوبر کو کروانے کا اعلان

واضح رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد 11 اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل گرینڈ اپوزیشن الائنس کا قیام عمل میں آیا تھا، جس میں پی پی پی کی جانب سے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے شہباز شریف کی حمایت سے انکار کے باعث اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

بعد ازاں ان اختلافات میں مزید تلخی اس وقت آگئی تھی جب پیپلز پارٹی نے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار کی حمایت کے بجائے علیحدہ طور پر اعتزاز احسن کو نامزد کیا تھا۔


یہ خبر 4 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں