اسلام آباد: ایکشن ایڈ نامی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے 18 بین الاقوامی غیر سرکاری امدادی تنظیموں کو اپنا کام بند کر کے ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ سے تعلق رکھنے والا ’ایکشن ایڈ‘ نامی ادارہ جو تعلیم، غربت کے خاتمے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرتا ہے، کا کہنا ہے کہ اسے پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک چھوڑنے کا حکم نامہ موصول ہوا ہے تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ حکومت نے ملک چھوڑنے کی وجہ سے آگاہ کیا یا نہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایکشن ایڈ نے اپنے جاری کردہ بیان میں حکومتی اقدام کو سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر حملہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غیر ملکی این جی اوز کیلئے قواعد و ضوابط وضع

برطانیہ میں موجود ایکشن ایڈ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے دیگر 17 تنظیموں کو بھی اسی طرح کا حکم نامہ موصول ہوا ہے تاہم انہوں نے ان تنظیموں کے نام بتانے سے گریز کیا۔

ملک چھوڑنے کے حکم نامے سے متعلق رابطہ کرنے پر وزارت داخلہ کا موقف سامنے نہیں آسکا البتہ وزارت اطلاعات کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے اس سے قبل بھی غیر ملکی امدادی تنظیموں کے خلاف اسی قسم کی کارروائی کی تھی، جس میں ایک فلاحی ادارے پر ریاست مخالف اقدامات کا الزام عائد کر کے اسے کام بند کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اسی سلسلے میں گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے غیر ملکی امداد سے چلنے والی 27 تنظیموں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، ان میں سے زیادہ تر تنظیمیں انسانی حقوق کے معاملات سے تعلق رکھتی تھیں۔

مزید پڑھیں: این جی اوز کے مالیاتی امور پر حکومتی گرفت مضبوط

مذکورہ لسٹ میں بھی ایکشن ایڈ نامی تنظیم کا نام شامل تھا جنہوں نے نوٹس کے خلاف اپیل بھی کی تھی، تاہم یہ واضح نہیں کہ پرانی فہرست میں شامل کتنی تنظیموں کو ملک بدری کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

ایکشن ایڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ان اقدامات سے براہ راست وہ عام پاکستانی متاثر ہوں گے جن کے اہلِ خانہ کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور اپنی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے ہماری تنظیم معاونت فراہم کرتی ہے۔


یہ خبر 5 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں